پاکستان ذیابیطس کے 33ملین مریضوں کے ساتھ چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر آ گیا،ڈاکٹر عبدالباسط

اسلام آباد(سی این پی)پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن پناہ نے بقائی انسٹیٹیو یٹ ڈائلیکالوجی اور اینڈو کرائنولوجی(BIDE)، پاکستان ہائپرٹیشن لیگ،کارڈیوویسکولرفورم،وزارت صحت،پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹک سوسائٹی،فوڈ پالیسی پروگرام گاہی کے نمائندگان کے ساتھ مل کر مھیٹے مشروبات کے نقصانات پر اہم میڈیاسیشن کاانعقاد کیاگیا، میزبانی کے فرائض پناہ کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے سرانجام دیے، قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے بطورمہمان خصوصی شرکت کی، اس موقع پرصحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔میڈیاسیشن کے آغاز پر(پناہ)کے جنرل سیکریٹری وڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن نے بتایاکہ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کی بنیادی 1984میں رکھی گئی،جوپناہ کے نام سے ملکی وبین الاقوامی سطح پرعوام کودل سمیت دیگرمہلک امراض سے متعلق آگہی دینے کی وجہ سے مقبول ہے،پناہ عوام کے لئے بیماریوں کی وجہ بننے والے عوامل سے بھی آگاہ کرتی ہے،تاکہ بروقت اقدامات اٹھاکرجاں لیواامراض کے حملہ سے بچاجاسکے،لیکن یہ سب حکومتی اداروں کے تعاون کے بناممکن نہیں۔ قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہاکہ صحت وزیر اعظم عمران خان کی اولین ترجیحات میں شمارکی جاتی ہے،اس پرقابوپانے کے لئے تحریک انصاف کی حکومت اہم اقدامات اٹھارہی ہے،لیکن جب تک صوبائی حکومت اپناکردارنہیں کرے گی،بیماریوں پرقابوپاناممکن نہیں،آج کامیڈیاسیشن انتہائی اہم معلومات پرمشتمل ہے،اس طرح کے سیشن ہرشہر میں ہونے چاہیے،تاکہ عوام صحت منداورمضرصحت خوراک کے درمیان کافرق جان سکے اورحکومت کو چاہیے کہ بیماریاں پیدا کرنے والے عوامل کی روک تھام میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔ڈائریکٹر بقائی انسٹیٹیو یٹ ڈائلیکالوجی اور اینڈو کرائنولوجی(BIDE)پروفیسر عبدالباسط نے پاکستان میں ذیابیطس کی موجودہ سنگین صورت حال پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ذیابیطس کے مرض کوسنجیدہ نہیں لیاجارہاہے،یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان چین اور بھارت کے بعدذیابیطس کے مریض میں تیسرے نمبر پر ہے،دوسال کے دوران پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 19ملین سے بڑھ کر33 ملین تک جاپہنچی ہے،پاکستان نے ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں امریکہ کوبھی پیچھے چھوڑ دیا، اگرحکومت نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے، تورواں سال ذیابیطس ملک میں 4لاکھ افراد کی اموات کا ذمہ دار ہو گا،ذیابیطس کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کااستعمال ہے،وطن عزیز میں 8سے10 سال کی عمر کے 10 ملین بچے بچپن سے ہی موٹاپے کا شکار ہیں،اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہمارے ملک کے بچے اگلے چند سالوں میں ذیابیطس کے مریض بن جائیں گے،ہمیں ذیابیطس پرقابوپانے کے لئے میٹھے مشروبات سمیت دیگرعوامل کی روک تھام کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھاناہونگے۔اس موقع پرصدرپناہ میجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی نے میڈیا کو مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ عوام طرح طرح کی بیماریوں کاشکارہیں،یہی وجہ ہے کہ پناہ ہمیشہ سے سادہ زندگی اورسادہ غذا کی بات کرتی ہے،ہم نے اپنی ترجیحات بدل دی ہیں،سادہ خوراک کی جگہ آج کل جنک فوڈ اورمیٹھے مشروبات نے لے لی ہے،یہی وجہ ہے کہ پاکستان سمیت دنیابھرکے لوگ دل،ذیابیطس،موٹاپا،کینسر جیسے مہلک امراض کاتیزی سے شکارہورہے ہیں۔ہیلتھ منسٹی کےنیشنل کارڈینیٹرنیوٹریشن ڈاکٹرخواجہ مسعود احمدنے میٹھے مشروبات کے نقصانات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ 30% چینی ہمارے گھروں میں استعمال ہوتی ہے اور 70% مشروبات کی صنعت میں استعمال ہوتی ہے،جس سے ظاہر ہوتاہے کہ مشروبات کی صنعت چینی کا زیادہ استعمال کرتی ہے۔ دل، موٹاپا، ذیابیطس اور دیگر این سی ڈیزمیں شامل امراض کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال ہے،لہذا ہمیں اپنی خوراک پر توجہ دیناہوگی،میٹھے مشروبات کا استعمال ترک کر ناہوگا، تاکہ ہماری نوجوان نسل جان لیوا بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔سیکرٹر ی جنرل پاکستان ہائپرٹیشن لیگ وایگزیکٹوممبرکارڈیوویسکولرفورم پروفیسرمحمداسحاق کاکہناتھاکہ پاکستان میں دل کے امراض میں تشویش ناک حدتک اضافہ ہورہاہے،پاکستان میں ہرایک گھنٹے کے بعد 47افرادہارٹ اٹیک کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔دل، ذیابیطس،موٹاپااورہائپرٹیشن جیسے امراض مہلک ہیں،لہذا ہمیں ان کی وجہ بننے والے عوامل میٹھے مشروبات سے نہ صرف پرہیزکرناہوگا،بلکہ عوام تک ان کی رسائی کوکم کرنے کے لئے ان پر ٹیکس میں اضافہ کرناہوگا۔پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکرٹری ومیڈیاسیشن کے میزبان ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ حکومت کے لئے صحت ایک بہت بڑی ترجیح ہونی چاہے،غیر مواصلاتی امراض (این سی ڈیز) کی وجہ سے پاکستان میں روزانہ 2200اموات ہورہی ہیں،جوصحت کے لئے ایک بڑاچیلنج ہیں،وفاقی وزیرشوکت ترین کایہ کہناکہ نئے ٹیکسز متعارف کرانے کا مناسب وقت نہیں،وزیر خزانہ کی یہ اسٹیٹ منٹ انڈسٹری کی سپورٹ کوظاہر کرتی ہے،عوام سوال کرتی ہے کہ کیا 19ملین سے بڑھ کر33ملین کیسز کے ساتھ ذیابیطس کے امراض میں اضافہ کافی نہیں؟یامزید بیماریوں کابوجھ بڑھنے کاانتظار کیاجائے گا۔اگرمیٹھے مشروبات پرٹیکس میں اضافہ کے لئے مناسب وقت نہیں،توکیامعاشی بحران کاشکار عوام کے لئے پیٹرولیم مصنوعات،بجلی،سوئی گیس پرٹیکس میں اضافہ کے لئے مناسب وقت ہے؟وزیر اعظم کو اس کا نوٹس لینا چاہیے ارو این سی ڈیز میں شامل بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے۔فوڈ پالیسی پروگرام گاہی کے نمائندہ منورر حسین نے کہاکہ بہت سے ممالک کی مصدقہ تحقیقات ثابت کرتی ہیں کہ میٹھے مشروبات (ایس ایس بی) اور بیماریاں پیدا کرنے والے عوامل پر ٹیکس بڑھا کر ان کی کھپت کو کم کیا جاسکتا ہے،اس سے ریونیومیں بھی اضافہ ہوگا، حاصل کردہ محصول سے صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے میں مددملے گی،بنیادی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر ریلیف دیاجاسکے گا،اوربیماریوں کابوجھ بھی کم ہوسکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں