نئی دہلی(سی این پی)نکاح کے لیے عام طور پر نکاح خواں قاضی مرد حضرات ہوتے ہیں لیکن بھارت میں ایک خاتون بھی نکاح پڑھانے کی ذمہ داری انجام دیتی ہیں۔بھارتی شہر نئی دہلی میں ملک کے تیسرے صدر مرحوم ذاکر حسین کے پڑپوتے کا نکاح خاتون نکاح خواں اوربھارتی سماجی کارکن سیدہ سیدین حمید نے پڑھایا۔جبران ریحان اور ارسلا علی کا نکاح گزشتہ جمعے کو ہوا جس میں اہل خانہ سمیت قریبی دوستوں نے شرکت کی۔نکاح میں دلہا دلہن سے ایجاب وقبول اور خطبہ نکاح مرد نکاح خواں کے بجائے خاتون نکاح خواں نے کروایا ۔دلہن کے والد کے مطابق خاتون نکاح خواں سے نکاح کا آئیڈیا دلہن کا تھا جس کا دلہا نے خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی اسلامی معاشرے میں خاتون قاضی کا کوئی تصور نہیں ہے لیکن جب ہم برابری کی بات کرتے ہیں تو نکاح خواں خاتون کیوں نہیں۔ڈاکٹر حمید نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اس نکاح نامے کی اضافی اہمیت اقرارنامہ (معاہدہ)ہے جو دلہا اور دلہن کی طرف سے باہمی رضامندی سے شادی شدہ زندگی کے تمام پہلوں کے ساتھ مساوی حقوق اور ذمہ داریوں سے متعلق شرائط پر مشتمل ہے۔
پاکستان کا فتح ٹو گائیڈڈ راکٹ کا کامیاب تجربہ
پاکستان سمیت دنیا بھر میں خاندانوں کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
آسٹریلیا کی پاکستان کی سماجی اقتصادی ترقی کیلئے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی
چین کاتعاون کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ
شہیدمیجر بابر نیازی کی نماز جنازہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں ادا
صدر اور وزیراعظم کا شہید میجر بابرخان کو خراج عقیدت
آزاد کشمیر میں معمولات زندگی بحال، بعض اضلاع میں انٹرنیٹ تاحال بند
توشہ خانہ تحائف قوانین میں ترامیم منظور
9مئی مقدمات، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت دیگر کی ضمانتیں کنفرم
ملک میں ہتک عزت کے نئے قانون کی اشد ضرورت ہے،عظمیٰ بخاری