متنازع ،غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی سیکیورٹی رسک بن گئی

نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے ساتھ ملحقہ اراضی پرٹاپ سٹی کی جدید اسلحہ سے لیس ملیشیا اور مقامی افراد کے مابین کئی گھنٹے فائرنگ نے علاقہ غیر کا منظر پیش کیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا

گزشتہ ماہ سوسائٹی کی مسلح ملیشیا نے ایئر پورٹ سے ملحقہ ایک ہزار کنال سے زائداراضی پرسینکڑوں مسلح افرادنے جدید مشینری کے ساتھ حملہ کرکے کئی سال پرانے تعمیرشدہ درجنوں گھر وں اور بائونڈی وال کو مسمار کرکے قبضہ کر لیا

متنازع اور غیر قانونی ٹاپ سٹی ون کی ملکیت کے حوالے سے زاہدہ اسلم اور کنور معیز احمد خان کے مابین مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت ہے، ٹاپ سٹی کے مالک افتخار علی وقار کی وفات کے بعد ملکیت کا تنازع کھڑا ہوا

راولپنڈی (سی این پی )نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے قرب میں واقع غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی ون سیکیورٹی رسک بن چکی ہے۔آئے روز ٹاپ سٹی کی مسلح ملیشیا کی پرتشدد کارروائیوں سے علاقے میں جہاں خوف و ہراس پھیل رہا ہے وہیں نیواسلام آباد ایئر پورٹ کی سیکیورٹی بھی دائو پر لگ چکی ہے۔تفصیلات کے مطابق نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے ساتھ ملحقہ ایک ہزار کنال سے زائد اراضی کی ملکیت کا تنازع طول پکڑ گیا،گزشتہ روز نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے ساتھ ملحقہ اراضی پرغیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی کی جدید اسلحہ سے لیس ملیشیا اور مقامی افراد کے مابین دن دیہاڑے کئی گھنٹے فائرنگ جاری رہی جس سے ایئرپورٹ کا ملحقہ حصہ علاقہ غیر کا منظر پیش کرنے لگاجس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا بھانڈا پھوٹ گیا، مقامی افراد اورغیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی کی مسلح ملیشیا کے مابین آئے روز تصادم کسی بڑے جانی نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی کی مسلح ملیشیا نے ایئر پورٹ سے ملحقہ مقامی افراد کی ملکیتی ایک ہزارکنال سے اراضی پردرجنوں گاڑیوں پر سوارسینکڑوں مسلح افرادنے جدید مشینری کے ساتھ حملہ کیا ،مبینہ طور پر متنازع اراضی پر کئی سال پرانے تعمیر شدہ درجنوں گھر وں اور بائونڈی وال کو مسمار کرکے قبضہ کر لیا، جسکے بعدمقامی افراد کی متعدد درخواستوں پر ٹاپ سٹی کے چیف ایگزیکٹو کنور معیز احمد خان سمیت درجنوں افراد پر مقدمہ تو درج ہوگیا مگر اس پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، گزشتہ روز دوبارہ ہونے والے مسلح تصادم کے بعد غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی کی انتظامیہ نے مقامی افراد اور متاثرین کیخلاف مقدمے کے اندارج کیلئے درخواست تھانہ نصیر آباد راولپنڈی میں دے دی،دوسری جانب متاثرین کی جانب سے ایک بار پھر غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی کے چیف ایگزیکٹو سمیت متعدد افراد کے خلاف کارروائی کیلئے بھی متعلقہ تھانے میں درخواستیں دے دی گئیں ہیں۔ تھانہ نصیر آباد پولیس وقوعہ کے کئی گھنٹے بعد بھی بااثر مافیا کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاںنظر آرہی ہے، واضح رہے کہ متنازع اور غیر قانونی ٹاپ سٹی ون کی ملکیت کے حوالے سے برطانوی نژادپاکستانی خاتون زاہدہ اسلم اور کنور معیز احمد خان کے مابین مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت ہے، ٹاپ سٹی کی ملکیت کا تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب ٹاپ سٹی کے حقیقی مالک افتخار علی وقار کی وفات کے بعد انکی بہن برطانوی نژاد پاکستانی شہری زاہدہ اسلم نے سوسائٹی کے انتظامات سنبھالے اس سے قبل کنور معیز احمدخان ٹاپ سٹی میں ملازمت کررہے تھے ۔جسکے بعد مبینہ طور پر زاہدہ اسلم سے اٹارنی حاصل کرنے کے بعد کنورمعیزاحمد خان سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹوبن بیٹھے،مقامی افراد کے ساتھ ان کا 450کنال اراضی کا ایک پراناتنازع بھی چل رہا تھا جس پر سابق ڈپٹی کمشنرراولپنڈی طلعت محمود گوندل کی ہدایت پر اس وقت انکوائری ہوئی اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے تین افسران سہیل مقبول ، سجاد بشیر اور محمد خان کے خلاف کیس اینٹی کرپشن کو بھیجاگیا۔ٹاپ سٹی کی ملکیت کے تنازع کے باوجودراولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی( آر ڈی اے) گزشتہ کئی سالوں سے چپ سادھے ہوئے ہے ۔اس حوالے سے موقف لینے کیلئے سی این پی ٹیم نے ٹاپ سٹی انتظامیہ سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ان سے رابطہ نہ ہوا۔اس ضمن میں اگر متنازع اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی کی انتظامیہ موقف دینا چاہے تو ادارہ من و عن شائع کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں