محکمہ فوڈ اتھارٹی چکوال میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف،سرکاری خزانے کو کروڑوں کا ٹیکہ

چکوال(سی این پی)محکمہ فوڈ اتھارٹی چکوال میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف، لاکھوں روپے ماہانہ کی کرپشن بے نقاب، محکمے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے گزشتہ ایک سال سے ضلع بھر کے ہوٹل مالکان اور بڑے بڑے تاجروں کو جی بھر کے لوٹا، پرائیویٹ گاڑی پر جعلی سرکاری نمبر پلیٹ لگا کر دن بھر لوٹ ماری جاری رکھنے والے محکمہ فوڈ کے افسر کی کرپشن کی داستان منظر عام پرآگئی، کرپشن سے متعلق محکمے کے دوسرے اہلکاروں کی آڈیو بھی لیک جن سے کرپشن کی داستان عیاں ہو جاتی ہے، تفصیلات کے مطابق محکمہ فوڈ اتھارٹی چکوال کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر وقاص انور نے کرپشن کی انوکھی داستان رقم کردی،سرکاری خزانے کو چونے لگانے کے علاوہ کروڑوں روپے جیب میں ڈال لئے،موصوف لاکھوں روپے ماہانہ کی کرپشن ٹیکنیکل طریقے سے کرنے کے فن میں ماہر نکلے، پرائیویٹ کار نمبری8702 LEF برنگ سفید پر جعلی سرکاری نمبر پلیٹ لگا کے ضلع بھر میں لوٹ مار کرتے رہے یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ موصوف لائسنس برانچ میں تعینات ہیں اور لائسنس برانچ کے افسران کو صرف لائسنس بنانے یا چیک کرنے کا اختیار ہے جبکہ وقاص انور چھاپہ مار کارروائیاں بھی اپنے طور پر کرتے رہے انکا مقصد لوٹ مار کے علاوہ کچھ نہ تھا، مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی چکوال نے سلطانی جنرل سٹور سرائیں چوک چوا سیدن شاہ پہ غیر قانونی طور پہ چھاپہ مارا اور وہاں سے قمر چائے کے 144 پیکٹ اٹھائے جو دو دن قبل زائد المعیاد تھے،قلیل مدتی زائد المعیاد اشیاء کو کمپنی تبدیل کردیتی ہے، اسٹنٹ ڈائریکٹر وقاص انور نے چھاپے کے دوران 144 پیکٹ چائے اٹھا کے اپنی گاڑی میں رکھ لئے اور دکاندار کو دس ہزار روپے کا جرمانہ بھی کردیا، اہم بات یہ ہے کہ محکمہ فوڈ اتھارٹی کو دکان سے کوئی چیز ضبط کر کے لے جانے کا کوئی اختیار نہیں ہے بلکہ نمانہ حاصل کرنے کے بعدمذکورہ چیز کو تلف کرنے کا قانون ہے، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ وقاص انور نے بعد ازاں دکان سے ضبط شدہ چائے کے ڈبے آگے کسی کو فروخت کر دیے، الخاکی سویٹ چکوال کے فوڈ اتھارٹی کے لائسنس کی فیس کیٹگری کے حساب سے 25000 روپے سالانہ بنتی ہے جسے ری وائز کیٹگری کے کھاتے میں لاتے ہوئے کم کر کے 8000 روپے سالانہ کر دیا گیا اور محکمے اور گورنمنٹ کو خسارہ دے کر خود مفادات اٹھائے، اس کے بعد مٹھائی کسی بھی وقت اور جتنی بھی مقدار میں چاہیے ہو مفت حصول معمول بنا لیا، شیراز تکہ چکوال کے لائسنس کی سالانہ فیس 35000 روپے بنتی ہے جسے کم کر کے 8000 روپے کر دیا گیا اور بدلے میں مفت کھانا پینے کی سہولت حاصل کر لی، المرتضی ہوٹل چکوال کی کٹیگری کے حساب سے سالانہ فیس 50000 روپے ہے جسے کم کر کے 16000 روپے کر دیے گیا جس کے بدلے ذاتی مفادات اٹھائے گئے، اختر ہوٹل بلکسر چکوال کی سالانہ لائسنس فیس 8000 روپے تھی بہت عرصے تک مفت کھانا پینا اور دعوتیں چلنے کے بعد ایک دن دو کلو مٹن کڑاہی کا صرف دو ہزار بل مانگا گیا تو لائسنس فیس 8000 سے بڑھا کر 16000 کر دی گئی اور تیسرے دن بھاری جرمانہ بھی کیا گیا، عثمان ریوڑی سے مجموعی طور پر 5 من ریوڑی لی گئی، یہ تو محض کرپشن کی چند وارداتیں ہیں جو منظر عام پر آئی ہیں اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اصل کرپشن اس سے کہیں زیادہ ہوئی ، مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر وقاص انور کے خلاف اینٹی کرپشن اور محکمہ کو درخواستیں بھی دی گئی ہیں ، ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ شکایت ہونے کے بعد موصوف وقاص انور نے پرائیویٹ گاڑی سے سرکاری نمبر پلیٹ اتار رکھی ہے جبکہ لوٹ مار میں کوئی فرق نہیں آیا جس کے لیے سرکاری گاڑی کا استعمال سر عام ہو رہا ہے ، انچارج فوڈ اتھارٹی چکوال فرحان وسیم اس تمام تر صورت حال سے مکمل طور پر آگاہ ہونے کے باوجود بے بس ہیں اور کچھ کرنے سے قاصر ہیں، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح کے کرپٹ افسران کو کھلی چھٹی کیوں دی جا رہی ہے اور ان کے خلاف ایکشن کون لے گا؟ ایسے افسران نہ صرف محکمے کی بد نامی کا باعث بنتے ہیں بلکہ محکمے سے عوام کا اعتماد ختم کرنے کے علاوہ عوام میں محکمے کے خلاف نفرت پھیلانے کا سبب بھی بنتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ افسران اور ادارے فوری طور پر صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے بد عنوان اور کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں