واشنگٹن(سی این پی)ٹرمپ انتظامیہ کو غیر ملکی طلبہ کوجبری وطن بھیجنے کا حکم واپس لینا پڑگیا۔گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا میں زیر تعلیم ایسے تمام غیر ملکی طلبہ کو ملک چھوڑنا پڑے گا جن کی کلاسیں کورونا وبا کی وجہ سے آن لائن ہورہی ہیں۔ احکامات پر عمل نہ کرنے والے طلبہ کے ویزے منسوخ کرکے انہیں جبری طورپر ملک بدر کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف ہاروڈ یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے انتہائی سخت ردعمل ظاہر کیا تھا جس کے بعد کیلی فورنیا کے پبلک کالجز اور بعد میں 17 ریاستوں نے فیصلہ کو چیلنج کردیا تھا۔ بوسٹن میں وفاقی ڈسٹرکٹ جج ایلی سن کو ہارورڈ اور ایم آئی ٹی کی جانب سے دائر مقدمے کی صدارت کرنا تھی تاہم سماعت سے پہلے ہی جج نے حیران کن اعلان کیا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان یہ معاملہ طے کرلیا گیا ہے۔ اس پیشرفت کے نتیجے میں اب ایسے بین الاقوامی طلبہ جن کے کورسز مکمل طورپر آن لائن منتقل ہوچکے ہیں انہیں جبراََبے دخل نہیں کیا جاسکے گا اور نہ ہی انہیں اپنے اسکول یا کورسز منتقل کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ہارورڈ یونیورسٹی کا موقف تھا کہ احکامات کا مقصد تعلیمی اداروں پر دبا ئوڈالنا ہے کہ وہ آن لائن کلاسیں ختم کرکے طلبہ کو حاضری پر مجبور کریں جس سے کورونا وبا پھیلنے کا خدشہ اور بڑھے گا۔
ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر کی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات
معاشرے میں اقامت دین کی ترویج کے لئے سوشل میڈیا سے مثبت استفادہ ناگزیر ہے۔ثمینہ سعید
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری
مخصوص نشستوں کا معاملہ : سنی اتحاد کونسل کی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر
ریمورٹ کنٹرول بم دھماکہ میں صحافی سمیت 3 شہید
سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے الگ ادارہ قائم
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ججز کی تقرریاں موجودہ رولز کے تحت کرنے پر اتفاق
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ چاند پر روانہ، صدر اور وزیراعظم کی سائنسدانوں کو مبارکباد
مسافر بس کھائی میں گر گئی، 10 مسافر جاں بحق
چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو، اسلامی نظریاتی کونسل اور یو این ایف پی اے کم عمری کی شادیوں کے صحت پر اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کے تحت کوشاں