سی این پی کی خبر پر ایکشن،غیر قانونی بھرتیاں، وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی کے گرد گھیرا تنگ، تحقیقات کیلئے انکوائری آفیسر تعینات

لاہور/سرگودھا(سی این پی) وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے وائس چانسلر جامعہ سرگودھا ڈاکٹر اشتیاق احمد کی جانب سے غیر قانونی بھرتیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے معاملے میں انکوائری آفیسر کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب (انرجی) ارم بخاری کو انکوائری آفیسر نامزد کیا گیا ہے جو سینیئر سیکرٹری ہیں۔ چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کی جانب سے مکمل کردہ انکوائری رپورٹ اور سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے وی سی جامعہ سرگودھا کو ذاتی شنوائی کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ انکوائری افسر اس ضمن میں ڈاکٹر اشتیاق کو چارج شیٹ جاری کرکے سات دن کے پیش ہونے اور جواب جمع کرانے کی مہلت مہیا کرے گا۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نےوی سی ڈاکٹر اشتیاق کو قانون اور انصاف کے مطابق پیش ہوکر صفائی کا موقع دینے کی سفارش کی تھی جبکہ سی ایم آئی ٹی نے وی سی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کی سفارش کر رکھی ہے۔غیرقانونی بھرتیوں کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے، معاملہ مزید تحقیقات کیلئے نیب کے سپرد کیا جائے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹانے کی سمری وزیر اعلٰی پنجاب کو بھجوا دی۔ سمری میں وزیر اعلٰی سے درخواست کی گئی ہے کہ کسی بھی فیصلہ سے قبل وی سی سرگودھا یونیورسٹی ڈاکٹر اشتیاق احمد کو قانون اور انصاف کے مطابق ذاتی حیثیت میں طلب کر کے صفائی کا موقع دیا جائے۔ گزشتہ ماہ وزیر اعلی پنجاب کی انسپیکشن ٹیم نے اپنی انکوائری رپورٹ وزیر اعلی سیکرٹیریٹ، وزیر برائےایچ ای سی پنجاب اور ایچ ای ڈی آفس میں جمع کرائی تھی جس کے مطابق موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد کی بطور وائس چانسلر تقرری سمیت ان کو اس عہدے کے لئے نااہل قرار دیا گیااور گزشتہ دو سال کے دوران کیے جانے والے اقدامات کو بھی مالی و انتظامی کرپشن کی بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی سفارشات دیں۔ رپورٹ کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق پر اپنی تقرری سمیت اقربا پروری کی بنیاد پر کی جانے والی بے شمار غیر قانونی تقرریاں ثابت ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اشتیاق احمدنے ذاتی دوست جاوید اقبال جیدی، ڈاکٹر فضل الرحمان سمیت لیگل ٹیم، ویب اور میڈیا ٹیم کی بغیر اشتہار تقرریوں کے ذریعے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کو نظر انداز کر تے ہوئے غیر قانونی بھرتی شدہ افراد کو تحفظ بھی فراہم کیا۔ وی سی سرگودھا نے غیر ضروری تعمیرات کی مد کروڑوں کے گھپلے کیے اوریونیورسٹی کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ۔ رپورٹ میں وی سی کو عہدے سے ہٹا کر سپیشل آڈٹ کرانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ وی سی کے پاس انتظامی تجربہ نہ ہونے کے باعث متعدد منافع بخش منصوبہ جات بند کر دئیے گئے جس کے باعث یونیورسٹی کا ہسپتال کھنڈر بن کر رہ گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر اشتیاق احمد کو واپس قائد اعظم یونیورسٹی بھیجا جائے اور معاملہ مزید تحقیقات کے لئے نیب کے حوالے کیا جائے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام غیر قانونی بھرتیوں کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے جبکہ یونیورسٹی کی جانب سے نیب کے ترجمان اعجاز اصغر بھٹی اور محمد انوارکو نیب اور سی ایم آئی ٹی کو غلط اعدادوشمار فراہم کرنے پران کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ موجودہ وی سی کوفوری عہدے سے برطرف کرکے کیس کو نیب کے پاس چلنے والی انکوائری سے منسلک کیا جائے۔واضح رہے کہ کریڈیبل نیوز پاکستان(سی این پی) نے وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی ڈاکٹر اشتیاق احمد کی جامعہ میں غیر قانونی بھرتیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال اور اقرباء پروری کے حوالے سے خبر شائع کی تھی؛

اپنا تبصرہ بھیجیں