بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ جاری،جامعہ ملیہ کے طلبہ کا وزیر داخٌلہ کی رہائش گاہ تک مارچ کا اعلان

نئی دہلی(سی این پی) جامعہ ملیہ کے طلبہ نے دہلی میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ تک مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق شہریت کے متنازع قانون پر بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، حیدر آباد دکن، دہلی اور لکھنؤ سمیت متعدد شہروں میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد احتجاج کر رہے ہیں۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں ریاستی پولیس کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے جامعہ ملیہ کے طلبہ نے دہلی میں امیت شاہ کی رہائش گاہ تک مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔ مودی سرکار کی لگائی آگ نے پورے بھارت کو لپیٹ میں لے لیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ظلم ڈھانے والی مودی سرکار کا اپنا گھر بھی جلنے لگا، دہلی، لکھنؤ، حیدر آباد دکن، کولکتہ، بنگلورو سمیت شہر شہر گلی گلی مودی مخالف نعروں سے گونج رہی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس رہنماؤں راہول گاندھی، پریانکا گاندھی کو پولیس نے پولیس تشدد کے متاثرین سے ملنے میرٹھ جانے سے روک دیا ہے، راہول کا کہنا تھا کہ پولیس نے انھیں روکا اور بغیر کاغذ دکھائے واپس جانے کو کہا، ہم نے پولیس کو بتایا کہ صرف 3 لوگ ہیں، دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں، لیکن پولیس اہل کار واپس جانے پر اصرار کرتے رہے۔مودی سرکار پر مسلمان مخالف شہریت کا متنازع قانون واپس لینے کے لیے دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے، جامعہ ملیہ سے علی گڑھ یونی ورسٹی تک مختلف جامعات کے طلبہ اور طالبات سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ دہلی میں کانگریس نے شہریت کے متنازع بل کے خلاف احتجاج کیا، جس میں اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنماؤں پریانکا گاندھی اور راہول گاندھی نے شرکت کی۔راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی بھارت کو تقسیم کر رہے ہیں، بھارتی میڈیا اور مودی سرکار نفرت پھیلا رہے ہیں، مظاہرین پر تشدد کی آڑمیں اپنی نا اہلی چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ادھر مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینر جی کولکتہ میں احتجاجی ریلیوں کی قیادت کر رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں