کامسیٹس یونیورسٹی کیمپسز میں قلم چھوڑ ہڑتال ،امتحانات کے بائیکاٹ کا اعلان

اسلام آباد (سی این پی )کامسیٹس یونیورسٹی میں اساتذہ و عملہ کی آئے روز کی ہڑتال و احتجاج اور حکومت کی طرف سے مبینہ عدم توجہ کے باعث یونیورسٹی کے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں جس سے زیر تعلیم ہزاروں طلبہ جو سالانہ کروڑوں روپے فیسیں دے رہے ہیں، کا مستقبل تباہ ہونےکا خدشہ ہے ، یونیورسٹی کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے پیر سے تمام کیمپس میں قلم چھوڑ ہڑتال اور امتحانات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا اور کہا ہے کہ ہڑتال ایسوسی ایشن اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کے باعث کی جا رہی ہے ، گزشتہ روز اسلام آباد سمیت یونیورسٹی کے ملک بھر کے تمام کیمپسز میں اساتذہ اور ملازمین نے عبوری انتظامیہ کے رویہ کیخلاف احتجاج کیا جس کے باعث تدریسی سرگرمیاں معطل رہیں ،ترجمان وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ایڈیشنل سیکرٹری میجر (ر) ڈاکٹر قیصر مجید ملک نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ معاملات وزارت کے نوٹس میں ہیں جلد سے جلد ریکٹر کی تعیناتی کرنا چاہتے ہیں جنرل سیکرٹری اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کامسیٹس یونیورسٹی کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ہڑتال کےدوران تمام تعلیمی سرگرمیاں بشمول امتحانات کے انعقاد کا بائیکاٹ کیا جائیگا ، ہائر ایجوکیشن کمیشن نے کامسیٹس انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے ٹی ٹی ایس کو بین کردیا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں اساتذہ کا مستقبل تاریک ہو گیا ہے اسکی تمام تر ذمہ داری سابقہ ریکٹر جنید زیدی اور موجودہ ریکٹر راحیل قمر پرعائد ہوتی ہے، وزارت نے سلیکشن بورڈ کو مستقل ریکٹر سے منسلک کردیا ہے جبکہ مستقل ریکٹر کی تعیناتی میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کی جا رہیں ہیں،انہوں نے کہا ہمارے مطالبات میں سر فہرست شفاف سلیکشن بورڈ کا انعقاد ہے، جن اساتذہ کی ترقی انتظامیہ کی نااہلی کی بنا پر نہ ہو سکی انکو بیک ڈیٹ پروموٹ کیا جائے، 2010 سے جاری تمام ایڈہاک الاونسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جائے،کامسیٹس کے سٹاف بالخصوص شعبہ ٹرانسپورٹ کو اوور ٹائم الاؤنس حکومتی احکامات کی روشنی میں پورا دیا جائے، جن اساتذہ و ملازمین کی تنخواہیں عرصہ دراز سے بند ہیں انکو فی الفور جاری کیا جائے، کامسیٹس کا تھرڈ پارٹی فارنزک اور ایڈمنسٹریٹو آڈٹ کرایا جائے اور غفلت کے مرتکب ذمہ داران کا تعین کر کے ایکشن لیا جائے، اس سلسلے میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی کامسیٹس سے متعلقہ آڈٹ رپورٹس کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں