کراچی(سی این پی)ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان موجود دوریاں سمٹنے لگی ہیں، کئی معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی پی ٹی آئی کے ساتھ ناراضیاں بڑھنے کے بعد ایم کیو ایم اور پی پی پی کے درمیان دوریاں سمٹنے کا موقع مل گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں میں کئی معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو عمرے سے واپسی پر متحدہ قیادت سے ملاقات کریں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی کا ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر کا دورہ بھی متوقع ہے۔دوسری طرف وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کہتے ہیں کہ سندھ کی حکومت کو کسی اتحادی کی ضرورت نہیں ہے، امید ہے ایم کیو ایم اپنے بانی کے نقش قدم پر نہیں چلے گی، وزیر بلدیات ناصر حسین کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی آفر اب بھی برقرار ہے۔ خیال رہے کہ 30 دسمبر کو بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی پیش کش کی تھی، جسے ایم کیو ایم نے ٹکرا دیا تھا۔ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی کے مسائل کے لیے نہیں بلکہ پورٹس اینڈ شپنگ کی وزارت کے لیے الگ ہوئی ہے، نبیل گبول نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ایم کیو ایم والوں نے پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت مانگی تھی، وزارت نہ ملنے پر وفاقی حکومت سے الگ ہو گئی۔ دوسری طرف ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کے لیے فنڈز جاری ہو بھی گئے تو دوبارہ وزراتیں نہیں لیں گے۔ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے اس صورت حال میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی اکثریت صرف 4 ووٹوں کی ہے، اِن ہائوس تبدیلی ایک جمہوری عمل ہے، حالیہ پیش رفت اگلے 6 ماہ میں پیش آنے والے واقعات کی جانب ایک قدم ہو سکتا ہے۔
ویڈ لاک پالیسی جلد از جلد منظور کروائی جائے,خواتین اساتذہ کا سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ
گندم درآمد کرنے کا فیصلہ پی ڈی ایم حکومت کی سمری پر لیا گیا تھا، انوار الحق کاکڑ
سید حسن شاہ بخاری طویل علالت کے بعد وفات پا گئے
پاکستان اور جاپان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں، وزیراعظم
توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس، صدر آصف زرداری کیخلاف کارروائی روک دی گئی
مہنگائی میں پسے عوام کو بجلی کا جھٹکا لگانے کی تیاری
ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی
9 مئی کو کرنے والے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی،ڈی جی آئی ایس پی آر
سعودی وفد نے پاکستان کی مہمان نوازی کا کھلے دل سے اعتراف کیا، وزیراعظم
جو جج مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کر سکتا وہ گھر بیٹھ جائے، چیف جسٹس