گندم بحران کا ذمہ دارعمران خان اورکابینہ ،اپوزیشن لیڈرکا پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ

لندن (سی این پی) اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے گندم بحران کا ذمہ دارعمران خان اور کابینہ کوقرار دیتے ہوئے آٹے بحران کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے گندم بحران کا ذمہ دارعمران خان اور کابینہ کو قرار دے دیا اور آٹے بحران کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ گندم،آٹے اوراب چینی کی قیمت میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں ، 24گھنٹے سے زائدہوگیا،وزیراعظم کوئی حکمت عملی پیش نہیں کرسکے۔اپوزیشن لیڈر نے ن لیگ پارلیمانی قیادت کو اپوزیشن سیمشاورت اور مشترکہ حکمت عملی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام دشمن ٹولے سے قوم کوآزادی دلانے کی حکمت عملی پرغور کریں۔لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ تحقیقات کی جائیں کہ کس کیحکم پرآٹا بیرون ملک بھجوایا گیا؟ جب ملک میں کمی تھی تو گندم اور آٹا ملک سے باہر کیوں بھیجا گیا؟ قوم کو بتایا جائے کہ کس کے حکم پر اور کس قیمت پر گندم اور آٹا برآمد ہوا؟ قوم کو معلوم ہونا چاہئے ملک و قوم کا نقصان کر کے کس نے فائدہ اٹھایا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کے کردار سامنے لانا ہونگے، 16ماہ میں ہر چیز کے تباہ ہونے کی وجوہات کا پتہ لگانا ہوگا اگر صورتحال کی تنزلی کا یہی عالم رہاتو تین ماہ بعد کا سوچ کر خوف آرہا ہے۔اپوزیشن لیڈر نے معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ مزید ٹیکس لگانے سے معیشت کی رہی سہی سانس بھی بند ہو جائے گی، ملک میں اصلاحات کے نام پر حماقتوں کو بازار گرم ہے۔واضح رہے شہر قائد سے لے کر خیبر پختون خوا تک آٹے کے بحران نے ملک کو جکڑ لیا ہے، جس سے عوام ایک نئی پریشانی میں مبتلا ہے، سندھ اور کے پی میں آٹا نایاب ہو گیا جبکہ کراچی، حیدرآباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت 70 روپے تک جا پہنچی۔حکومتی دعوے اور اقدامات بے سود ثابت ہوگئے ہیں، آٹا بحران کے بعد نان بائی ایسوسی ایشن نے بھی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں