سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی کلیم امام کو تبدیل کرنے سے روک دیا

کراچی(سی این پی) آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے حکومت سندھ کو آئی جی کلیم امام کو تبدیل کرنے سے روک دیا۔آئی جی سندھ کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔اس موقع پرپی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ،رکن سندھ اسمبلی سعید آفریدی،سماجی رہنماجبران ناصرعدالت میں پیش ہوئے۔وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ حکومت سندھ نے وفاق کو آئی جی کی تبدیلی کا خط لکھا، صوبائی حکومت کہتی ہے کہ آئی جی سندھ نے اپنا اعتماد کھو دیا ہے،آئی جی سندھ صوبے میں جرائم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں،اس وجہ سے آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹا دیا گیا ہے،آئی جی سندھ کو ہٹانا غیر قانونی و غیر آئینی ہے،سندھ حکومت نے پولیس ایکٹ 2019 کی بھی خلاف وزری کی ہے۔جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہم نے آئی جی کلیم امام کو تبدیل کرنے سے نہیں روکا لیکن وفاق کے جواب کے بغیر کیسے آئی جی کو تبدیل کیا جا سکتا ہے؟جس پر ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سندھ حکومت نے تاحال آئی جی کو تبدیل نہیں کیا۔عدالت نے حکومت سندھ کو آئی جی سندھ کلیم امام کو تبدیل کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ سندھ حکومت قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے۔واضح رہے کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا تھاجس میں آئی جی کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ زیربحث آیاتھا۔اجلاس میں سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی جبکہ کابینہ نے نئے آئی جی سندھ کے لیے غلام قادر تھیبوکے نام پر اتفاق کر لیا۔لیکن وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کیا تھا۔یاد رہے کہ نئے آئی جی کے لیے تین امیدواروں کے ناموں پر غور کیا گیا جس میں غلام قادر تھیبو، ڈاکٹر کامران فضل اور امیر شیخ کے نام شامل تھے۔سندھ حکومت کے آئی جی کلیم امام سے پولیس اختیارات اور ٹرانسفر پوسٹنگ پر اختلافات ہیں۔کلیم امام نے گذشتہ برس ستمبر میں آئی جی سندھ کے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔ آئی جی سندھ کلیم امام کا پولیس میں 25 سال کا تجربہ ہے۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھنے والے ڈاکٹر کلیم کو جون 2018 میں آئی جی پنجاب بھی بنایا گیا تھا۔اعلی خدمات پر کلیم امام کو تمغہ امتیاز سمیت کئی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ کلیم امام ایس پی سبی، ایس پی نصیر آباد، ایس ایس پی کوئٹہ، ایس ایس پی راولپنڈی اور ایس ایس پی اسلام آباد بھی تعینات رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں