کشمیر کےپرامن حل کیلئے یورپی یونین کے مطالبے کاخیرمقدم کرتاہوں،عمران خان

اسلام آباد(سی این پی)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر 58 ملکوں کا انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کاساتھ دیناقابل ستائش ہے۔ انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کا ساتھ دینے والے 58 ملکوں کو سراہتا ہوں۔ کشمیریوں کے حقوق کا احترام اور حفاظت کریں۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین نے مسئلہ کشمیر بین الاقوامی قانون اور دو طرفہ معاہدوں کیمطابق حل کرنے پر زور دیا۔ یورپی یونین نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کیمطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیا۔ بین الاقوامی برادری کامطالبہ ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں عوام کے حقوق کاتحفظ کرے۔10 ستمبر کو انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کے ساتھ ملکر عالمی برادری کی جانب سے بھارت سے طاقت کا استعمال روکنے،کرفیو اٹھانے،بندشیں ہٹانے، کشمیریوں کے حقوق کی تکریم و تحفظ کرنے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے حل جیسے مطالبات کرنے والے 58 ممالک قابل تحسین ہیں۔10 ستمبر کو انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کے ساتھ ملکر عالمی برادری کی جانب سے بھارت سے طاقت کا استعمال روکنے،کرفیو اٹھانے،بندشیں ہٹانے، کشمیریوں کے حقوق کی تکریم و تحفظ کرنے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے حل جیسے مطالبات کرنے والے 58 ممالک قابل تحسین ہیں۔میں انسانی حقوق کونسل میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور دوطرفہ معاہدوں کی روشنی میں تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے یورپی یونین کے مطالبے کا بھی خیر مقدم کرتا ہوں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کا مطالبہ ہے بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے، یورپی یونین کے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے مطالبے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ 58 ملکوں نے بین الاقوامی برادری کے مطالبے کو تقویت دی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ امریکا کا افغانستان میں ناکامی پر ہمیں الزام دینا غلط ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 70 ہزار افراد شہید ہوئے، معیشت کو 100 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی جنگ میں شرکت نہ کرتے تو دنیا کا خطرناک ملک نہ کہلاتے، امریکا کی جنگ میں شامل ہونے کیخلاف تھا، سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے مجاہدین تھے، مجاہدین امریکا کے خلاف ہو گئے تو دہشتگرد بن گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں