مسئلہ کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، راجہ محمد فاروق حیدر

اسلام آباد (سی این پی )آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، خطے کے حالات کا تقاضا ہے کہ اپنی فوجی قوت میں اضافہ کیا جائے، مودی جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے مگر وہ جنگ کرے گا نہیں، وہ ہمیں نفسیاتی دبا میں رکھنا چاہتا ہے، میری تجویز ہے کہ قوم کو اعتماد میں لے کر لوگوں سے پوچھا جائے کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے، قلم کی حرمت بہت ہے اس کا پاس رکھنا چاہیے، صحافیوں کا کام خبر کے علاوہ اصلاح معاشرہ بھی ہے، درست معلومات فراہم کرنا میڈیا کی اولین ذمہ داری ہے، آپ کی رپورٹنگ غیر جانبدار اور حقائق پر مبنی ہونی چاہیے، صحافی کی کریڈیبیلیٹی اصل سرمایہ ہے تاکہ لوگوں میں صحافت کی قدر ہو، ہم نے کوشش کی ہے کہ ریاست میں صحافیوں کی فلاح و بہبود یقینی بنائی جائے، آزاد صحافت سے حکومت کو فائدہ ہوتا ہے، کشمیر جرنلسٹ فورم کیلئے 30 لاکھ روپے کے فنڈز کا اعلان کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں و کشمیر ہاس اسلام آباد میں کشمیر جرنلسٹ فورم کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے فورم کے صدر زاہد اکبر عباسی، پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ، نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار اور سیکرٹری فورم عقیل انجم نے بھی خطاب کیا۔ اس کے علاوہ صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ اخبارات صحافت کا حسن ہیں، بی بی سی اردو ضرور سنتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی اپنے فرائض کو ذمہ داری سے ادا کریں، خواتین کو بھی صحافت میں نمائندگی دیں۔ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ خواتین صحافیوں نے اپنی لیاقت کا لوہا منوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملہ پر کسی قسم کی کنفیوژن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے بغیر کسی فوج کے پاکستان بنایا، پاکستان چھوٹا ملک نہیں ، اس کی بڑی اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پڑھے لکھے لوگ ہیں، ہمیں خود پر اعتماد نہیں رہا ، ڈرنا نہیں چاہیے ، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ ہمیں دھوکہ دے گا،وہ ہمیشہ مغرب کیلئے پرکشش رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا مثبت تشخص بنایا ہے مگر وہ اندر سے ایسا نہیں،وہاں شہریت کے حوالے سے جو قانون بن رہا ہے لوگ اس کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں، روس جب ٹوٹا تو مغرب کو اس کا ادراک ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک قدم آگے بڑھ کر سوچنے کی ضرورت ہے، ہمیں سوچ و بچار کرنی چاہیے کہ بھارت جب ٹوٹے گا تو پھر کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا معاشرہ مودی کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم دوم سے پہلے جرمنی انتہائی خوشحال ملک تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے وسائل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں خطے کے حالات کو مدنظر رکھ کر اپنی فوجی قوت میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی اشیاپر توجہ دینی چاہیے، ہم پرتعیش زندگی کے عادی ہو چکے ہیں جسے ترک کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اس وقت سیاسی ہم آہنگی کی ضرورت ہے، بھارت سے کسی قسم کی بہتری کی توقع نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مودی ایک شو پیس ہے اصل دماغ والے پیچھے بیٹھے ہیں، مودی کی بیوقوفانہ باتوں کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیم ورک بہتر بنانے اور جارحانہ انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے دونوں ملکوں کے درمیاں دوطرفہ معاہدوں کو توڑا ہے، وقت آ گیا ہے کہ بھارت کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مودی آزادکشمیر پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، پہاڑی علاقوں میں جھڑپیں ہو سکتی ہیں، جنگ کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو قوم کی درست سمت میں رہنمائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بند کمرے کے اجلاس کا مقصد سب کی رائے لینا تھا، ہمارا جینا مرنا مسئلہ کشمیر کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے کوتاہی کی تو اللہ پاک ہمیں معاف نہیں کرے گا، بھارتی فوج مظلوم کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، کشمیری بھارت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں، بھارت کشمیرہوں کا حوصلہ توڑنا چاہتا ہے مگر اس کو ناکامی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی سکوت نہیں ہونا چاہیے، ہم ایک دلیر اور نڈر قوم ہیں، قوم کو وقار کے ساتھ اپنے پاں پر کھڑا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے بھرپور معاونت کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں