حکومت کی نجی تعلیمی سیکٹر کے مسائل سے چشم پوشی افسوسناک ہے،جاوید انتظار

اسلام آباد(سی ا ین پی)ایسوسی ایشن آف آل ایفیلیٹیڈ انسٹیٹیوشنز (آئی)نے حکومت کی طرف سے 15 جولائی تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم پرائیویٹ اداروں کو بیل آئوٹ ریلیف پیکج دینے سے حکومتی لاتعلقی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صدر (آئی)جاوید انتظار نے مشاورتی اجلاس میں کہا کہ نجی تعلیمی ادارے شرح خواندگی بڑھانے میں ریاست کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ نجی تعلیمی سیکٹر کے لیے حکومتی روش اور مزاج سے ریلیف پیکج کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔ لہذا ”آئی” نے باہمی اشتراک عمل کے فارمولے سے نجی تعلیمی اداروں کو بچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپنی مدد آپ کے تحت بلڈنگ، سکول کالج مالکان اور والدین باہمی تعاون سے مشکل وقت کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ جس کے تحت فی الوقت بلڈنگ مالکان 25 فیصد سے 50 فیصد کرایہ وصول کریں۔ باقی ماندہ رینٹ کا فیصلہ سکول کھلنے پر کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح والدین اپنے بچوں کی ماہانہ فیس ادا کریں۔ فی الوقت اپریل تا جولائی چار ماہ کی جگہ دو ماہ کی فیس ادا کر دی جائے۔ تاکہ ادارے ٹیچنگ، نان ٹیچنگ اور چھوٹے ملازمین چار ماہ کی پوری نہ سہی آدھی تنخواہ دے کر بیروزگاری سے بچا لے۔ جاوید انتظار نے مزید یہ کہا کہ ان حالات میں ایس او پیز کیساتھ سکول کھولنے کا مطالبہ کرنا انسانی جان سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ تاہم اس سارے عمل میں حکومت کی نجی تعلیمی سیکٹر کے مسائل سے چشم پوشی افسوسناک ہے۔ حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ نجی تعلیمی سیکٹر تباہ ہوا تو ملک تعلیمی بحران سے دو چار ہو جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں