دودھائیوں پر محیطZTBL کرپشن مافیا کاانجام ،سابق قائمقام صدرشیخ امان اللہ اورسابق چیف فنانشل آفیسرعبدالغفار بھٹی ملازمت سے برطرف

صدر زرعی ترقیاتی بینک شہباز جمیل نے برطرفی کے احکامات کیساتھ ساتھ شیخ امان اللہ اور عبدالغفار بھٹی سے عدم وصولی پر فوجداری مقدمہ بنانے اور کارروائی کی نوید بھی سنادی

کریڈیبل نیوز پاکستان(سی این پی )نے شیخ امان اللہ کی مالی بدعنوانیوں، کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور اربوں روپے قومی خزانے کو نقصانات پہنچانے کی نشاندہی کی تھی

اپنی تنخواہ میں لاکھوں روپے اضافے ، ناجائز طور پر اے سی آر(ACR) تبدیل کروانے،غیر قانونی بھرتیوں ،اقرباء پروری ، بینظیر ٹریکٹر سکیم میں گھپلوں کے حوالے سے انکشافات کئے تھے

اسلام آباد (سی این پی )دودھائیوں سے زرعی ترقیاتی بینک میں غضب ناک کرپشن کرنے والا مافیا انجام کو پہنچا،بورڈ آف ڈائریکٹرز،پبلک اکائونٹس کمیٹی اور وزارت خزانہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والا کرپٹ مافیا جس نے زرعی ترقیاتی بینک کے نظام کو آکاس بیل کی مانند جکڑرکھا تھا اس مافیا کے سرغنہ سابق قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی بینک شیخ امان اللہ اور سابق چیف فنانشل آفیسرعبدالغفار بھٹی بالآخر قانون کی گرفت میں آگئے،جنہیں اختیارات کے ناجائز استعمال ، خلاف قانون اپنی تنخواہ میں غیرمعمولی اضافہ کرنے ،مالی بدعنوانیوں اور کرپشن پر ملازمت سے بر طرف کر دیا گیا،تفصیلات کے مطابق کرپشن کے بے تاج بادشاہ سابق قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی بینک شیخ امان اللہ جنکا کرپشن اوربینک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں کوئی ثانی نہیں کو اور چیف فنانشل آفیسر عبدالغفار بھٹی کو زرعی ترقیاتی بینک سے نکال دیا گیا ،قبل ازیں شیخ امان اللہ اور عبدالغفار بھٹی کو 17اپریل 2020اور 4مئی 2020شوکاز نوٹس جاری کئے گئے تھے ،جس میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں ،اپنی تنخواہوں میں خلاف ضابطہ غیر معمولی اضافہ،غیر قانونی مراعات اور ٹی اے ڈی اے لینے کے الزام تھے، شوکاز میں یہ بھی کہا گیا کہ دسمبر 2019تک 361.4ملین روپے غیرقانونی اضافی تنخواہ وصول کی گئی اور شیخ امان اللہ نے بطور چیف آپریٹنگ آفیسر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا،اسکے علاوہ بینک ریکارڈ میں ٹمپرنگ اوربینک انتظامیہ سے حقائق کو چھپایا ،مقررہ وقت میں دونوں افسران شوکاز نوٹس پر جواب سے انکوائری کمیٹی کو مطمئن نہ کرسکے،قابل ذکر بات یہ ہے کہ دو دھائی قبل حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی 25ملین ڈالر(پراجیکٹ لون ) کی گرانٹ جس سے بینک کی تشکیل نو ہونی تھی اور بینک کو ایگریکلچرکمرشل بینک میں تبدیل کرنا تھامگر شیخ امان مافیا نے اس گرانٹ میں نہ صرف خردبردکی اور ہدف بھی پورا نہ کیا ،گزشتہ ایک دھائی سے پبلک اکائونٹس کمیٹی ،اے جی پی آراوروزارت خزانہ کی جانب سے زرعی ترقیاتی بینک کی انتظامیہ پر دبائو تھا کہ پراجیکٹ لون میں ہونے والی بدعنوانیوں کی تحقیقات کی جائیں،مگرایس ای وی پیز شیخ امان اللہ ،عبدالغفار بھٹی ، ندیم چوہان اور انکے ساتھیوں پر مشتمل مافیا نے بینک کے نظام کو آکاس بیل کی مانند جکڑرکھا تھا جسکی وجہ سے دس سالوں تک انکوائری نہ ہوسکی، انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کے بعدپراجیکٹ لون کی ناکامی کے ذمہ داران کا تعین کیااوراربوں روپے کی بے ضابطگی ،کرپشن اور ا ن افسران کی نااہلی ثابت کردی۔صدر زرعی ترقیاتی بینک شہباز جمیل نے انکوائری مکمل ہونے کے بعد شیخ امان اللہ اور عبدالغفار بھٹی کو ملازمت سے فوری برطرف کرنے کے احکامات جاری کردیے ،برطرفی کے احکامات کے ساتھ ساتھ بینک نے مذکورہ سابق افسران سے وصولی اور فوجداری کارروائی کی نوید بھی سنادی۔ واضح رہے کہ کریڈیبل نیوز پاکستان(سی این پی )نے شیخ امان اللہ کی مالی بدعنوانیوں، کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور اربوں روپے قومی خزانے کو نقصانات پہنچانے کی نشاندہی کی تھی اسکے علاوہ اپنی تنخواہ میں لاکھوں روپے اضافے کے انکشافات، ناجائز طور پر اے سی آر(ACR) تبدیل کروانے،غیر قانونی بھرتیوں ،اقرباء پروری ،ٹی اے ڈی اے کے نام پر لاکھوں روپے ناجائزبھٹورنے، بینظیر ٹریکٹر سکیم میں گھپلوں کے حوالے سے انکشافات کئے تھے ۔اسکے علاوہ معروف کرکٹر عبدالقادر(مرحوم)کی نو ماہ کی تنخواہ کی عدم ادائیگی کی بھی نشاندہی کی تھی۔جسکے بعد کریڈیبل نیوز پاکستان (سی این پی)کی خبروں پر نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے 30 اکتوبر 2019 کو شیخ امان اللہ کی مبینہ کرپشن ،بینکنگ معاملات میں ہیر اپھیری اور عہدے کے ناجائز استعمال پر انکوائری کے احکامات جاری کئے اور نیب راولپنڈی کو تحقیقات کا حکم دیا۔جسکے بعد صدر زرعی ترقیاتی بینک محمد شہباز جمیل نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد شیخ امان اللہ جو کہ بغیر پورٹ فولیو ایس ای وی پی(سینئر ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ)زرعی ترقیاتی بینک تعینات تھے کو صو بہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ ٹرانسفر کر دیا تھا۔جسکے بعد انکوائری کمیٹی نے دونوں سابق افسران کو شوکاز جاری کرتے ہوئے دس دن میں جواب طلب کیا جواب سے مطمئن نہ ہونے اور الزامات درست ثابت ہونے پر صدر زرعی ترقیاتی بینک شہباز جمیل نے دونوں افسران کو ملازمت سے فوری طور پر برطرف کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں