اونٹ رے اونٹ تیری کون سے کل سیدھی ۔۔(AEPAM) میں اقرباءپروری کا راج،میرٹ نظر انداز

گزشتہ دو سال سے ادارے کی اہم پوسٹ ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ خالی ،جوائنٹ سیکرٹری وزارت تعلیم کے پاس ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا اضافی چارج ، بااثر افراد اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کےلئے اہم پوسٹوں پر اہل افسران کی تعیناتی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں

تین ڈائریکٹرز کی پوسٹوں میں سے دو خالی، ایک پر ڈیپوٹیشن پر آیا شخص براجمان ،خلاف ضابطہ ترقیوں اور خلاف قانون بھرتیوں کا پنڈرہ بکس کھلتا ہے تو عقل دنگ رہ جائے گی ، وفاقی وزات تعلیم کی ناقص پالیسیوں اور مجرمانہ غفلت کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر آن پہنچا

اسلام آباد(سی این پی )اونٹ رے اونٹ تیری کون سے کل سیدھی ۔۔ فروغ علم کے ادارے میں اقرباءپروری کا راج،میرٹ نظر انداز ،خلاف قانون بھرتیاں اور خلاف ضابطہ ترقیاں معمول بن گیا،تفصیلات کے مطابق فروغ علم کا ادارہ اکیڈمی آف ایجوکیشن ،پلاننگ اینڈ منیجمنٹ(AEPAM) جو تعلیم کا تحقیقاتی ادار ہ ہے ،حکومت اور وفاقی وزات تعلیم کی ناقص پالیسیوں اور مجرمانہ غفلت کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر آن پہنچا ہے گزشتہ دو سال سے ادارے کی اہم پوسٹ ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ خالی ہے اورذرائع کے مطابق جوائنٹ سیکرٹری وزارت تعلیم عائشہ خالدکے پاس ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا اضافی چارج ہے، وزارت تعلیم میں تعینات جوائنٹ سیکرٹری عائشہ خالدوزارت کی عمارت میں موجود اپنے آفس میں بیٹھتی ہیں ،اکیڈمی آف ایجوکیشن ،پلاننگ اینڈ منیجمنٹ(AEPAM) کی بلڈنگ میں موجوداپنے اضافی عہدے ڈائریکٹر جنرل کے آفس میںتشریف نہیں لاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ حقائق سے آگاہ نہیں ہیںجو ادارے کے معاملات میں انکی عدم دلچسپی کا اظہار بھی ہے، اسکے علاوہ تین ڈائریکٹرز کی پوسٹوں میں سے دو خالی اور ایک پر ڈیپوٹیشن پر آیا شخص براجمان ہے ،باوثوق ذرائع کے مطابق ادارے میں بیٹھے بااثر افراد اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کےلئے اہم پوسٹوں پر اہل افسران کی تعیناتی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں ،یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ادارے کی ناقص کارکردگی کے ذمہ داربھی یہی عناصر ہیں جنہوں نے اپنی مفادات کی وجہ سے ادارے کی ساکھ تباہ کر دی ہے ،ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بااثر افراد کی ترقیاں بھی خلاف ضابطہ معمول بن چکی ہیں ،افسران کی ترقی کی بنیاد کارکردگی نہیں بلکہ پسند ہے۔ من پسند اور بااثر افراد اگر ترقی کے مستحق نہ بھی ہوں تو وہ دوسرے کی حق تلفی کرتے ہوئے ترقی پالیتے ہیں جب کے اہل افسران اور ملازمین منہ تکتے رہتے ہیں ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ماضی میں ہونے والی خلاف ضابطہ ترقیوں اور خلاف قانون بھرتیوں کا پنڈرہ بکس کھلتا ہے تو عقل دنگ رہ جائے گی کہ کس طرح بااثر مافیا نے قانون و ضابطے کو پس پشت ڈال کر من پسند افراد کو نوازااور حق داروں کی حق تلفی کی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں