کرونا ویکسین کی حتمی تیاری کے بعد بڑا چیلنج کیا ہوگا؟

نئی دہلی(سی این پی)دنیا بھر میں ادویہ ساز کمپنیاں کروناویکسین کی تیاری میں جٹی ہوئی ہیں اسی ضمن میں کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے ویکسین سے متعلق ایک بڑے چیلنج کی طرف اشارہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ادویہ ساز کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکٹیو ادار پونا والا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروناویکسین اگر حتمی طور پر تیار بھی ہوجائے تو اس کی فراہمی ایک مشکل طلب مرحلہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کرونا کے خلاف ویکسین کی ہرفرد کو فراہمی میں تقریبا 3 سے 4 سال لگ سکتے ہیں کیوں کہ ویکسین کی پیدواری صلاحیت ابھی اس قابل نہیں کہ فورا ہر شہری کو لگادی جائے گی۔چیف ایگزیکٹیو کا کہنا تھا کہ 2024 سے پہلے ہر شخص کو کروناویکسین کی فراہمی ممکن نہیں ہے، اگر خسرے کی ویکسین کی طرح 2 ڈوز کی ضرورت ہوئی تو دنیا کو 15 ارب کرونا ڈوز درکار ہوں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ویکسین کی پروڈکشن کے لیے سیرم انسٹی ٹیوٹ سرمایہ کاروں سے مذاکرات کررہی ہے تاکہ کمپنی کی پروڈکشن گنجائش کو بڑھا کر ایک ارب ڈوز تیار کرنے کا ہدف حاصل کرسکے۔پونا والا کا کہنا تھا کہ کروناویکسین کی تیاری اور اس کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ہماری کمپنی ہرممکن اقدامات کررہی ہے اور اس کے نتائج آئندہ دو سالوں میں نظر آئیں گے۔خیال رہے کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ 5 دیگر کمپنیوں بشمول آسترا زینیکا اور نووا واکس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کو تیار کیا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں