آئی جی اغوا کی رپورٹ کو پبلک ہونا چاہیے، ورنہ ابہام رہے گا،شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد(سی این پی)مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنمائوں نے آئی جی سندھ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی انکوائری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹ نہیں آئی بلکہ ایک خلاصہ آیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ افسران نے جذبات میں آکر آئی جی کو اغوا کر لیا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جذبات میں آئی جی کو اغوا کیا جا سکتا ہے تو عوامی تکلیف دورکرنے کو جذبات میں اختیارات سے تجاوز بھی کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی جی کے اغوا کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں، آئی جی اغوا کی رپورٹ کو پبلک ہونا چاہیے، ورنہ ابہام رہے گا۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی رہنما خواجہ آصف کا رپورٹ کے حوالے سے کہنا ہے کہ رپورٹ نتیجہ خیز ہوتی تو یہ مثبت قدم ہوتا، افسران کے خلاف انکوائری پبلک کی جائے تو نواز شریف کے عدم اطمینان کا ازالہ ہو جائے گا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے نجی ٹی وی کے پروگرام کے دوران کہا کہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں عوامی دبائو کا ذکر ہے، یہ دبائو تحریک انصاف کے وزرا کی طرف سے ڈالا جا رہا تھا۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ اصل سبکی حکومت اور وزیر اعظم کی ہوئی۔خیال رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق پاک فوج نے مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری کے واقعے پر انسپکٹر جنرل(آئی جی)سندھ کے تحفظات کے معاملے کی تحقیقات مکمل کرکے سندھ رینجرز اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)کے متعلقہ افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹادیا ہے۔آئی ایس پی آر کے بیان میں کہاگیا ہے کہ متعلقہ افسران نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سست روی کا شکار پایااور اپنی حیثیت میں جذباتی رد عمل کا مظاہرہ کیا، متعلقہ افسران کو ایسی صورتحال سے گریز کرنا چاہیے تھا جس سے ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں