فِدَاکَ اَبِیْ وَاُمِّیْ وَرُوْحِیْ وَقَلْبِیْ یَارَسُوْل اللہ ﷺ ———- تحریر حفصہ اکبر

بارہ مارچ 2021کو فیس بک پر ایک پیج ریاست مدینہ پاکستان کہ نام سے بنایا گیا۔ اس کے ایڈمن اورممبر یا تو فیک اکاؤنٹس ہیں یا قادیانیوں، عیسائیوں ، ہندوؤں اور یہودیوں کے ہیں۔ یعنی یہود و قادیان کا گٹھ جوڑ ہے جس کی پینگیں اسرائیل اور فرانس سے ہلائی جا رہی ہیں۔ اس گروپ میں اردو زبان میں نہ صرف رحمت دوعالم کے بارے میں توہین آمیز بکواس کی ہے بلکہ ناپاک جسارت اس حد تک کی کہ نبی کریم اور ان کی ازواج اور خلفائے راشدین کے کارٹون بنائے گئے۔
ایسی روح فرسا اور زہریلے گرافکس اور ایسی گندی بکواس کہ قلب و جگر شق ہو جائے آنکھیں روتیں ہیں دل غم سے پھٹ رہے ہیں ۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنہوں نے طائف میں پتھر کھا کر بھی بد دعا نہ کی، جن کے لیے رب العالمین ایک اشارے میں پہاڑوں کو گستاخوں پر توڑ دیں ان کی شان میں اتنی بے باکی اور جرات سے گستاخی کی گئی؟ جس کو قرآن نے کہا ورفعنا لک ذکرک اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کیا ، انا کفینک المستھزئین بے شک ہم آپ کے گستاخوں کے لیے کافی ہیں ، اور فرمایا اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ یقیناً آپ کا دشمن ہی لاوارث اور بے نام و نشان ہے۔ یا اللہ جیسے آپ نے ابی لھب کا حشر کیا تھا اسی طرح ان گستاخوں کا بھی انجام برا کرنا۔
ہم مسلمانوں نے جب اس گروپ کو رپورٹ کیا تو فیس بک نے ہماری رپورٹ ہمارے منہ پر دے ماری کہ یہ گروپ ہمارے کمیونٹی سٹینڈر کے خلاف نہیں، الگ الگ مواد کو رپورٹ کرنے سے بھی کام نہ چلا۔ ادھر پی ٹی اے کی جانب سے بھی اس کو بلاک نہیں کروایا جا سکتا ۔ فیس بک پر فیس بک کی اجارہ داری ہے تو کیا ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت اور شان رسالت کو اس فیس بک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں؟؟
حکومت کو چاہئے کہ جو بھی ممکن ہو فل فور اقدامات اٹھائے کیونکہ یہ اب ہماری اپنی ریاست سے اٹھنے والے شعلے ہیں۔ ورنہ سوچ لیں قیامت کے دن اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟ کہ جب اس کے محبوب کی شان کو تارتار کیا گیا آپ نے فرانس سے تعلقات ختم نہ کیے اس کے سفیر کو ملک بدر نہیں کیا اور عوام میں بھی ایسا کوئی نہ دیکھا جو فرانس کی نوکری پر لعنت بھیج کر غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دارالاسلام میں واپس آ گیا ہو۔
اب کیاکر سکتے ہیں؟ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں نوحے ہیں ، اس امت کی خاموشی پر نوحہ ، اس حکومت کی چپ کا نوحہ، علامہ خادم رضوی کی رحلت کا نوحہ، اپنی جذباتیت اور بے اثر عاشقی کا نوحہ، مورخ کے دل میں اگر رتی برابر بھی ایمان بالختم نبوت ہوا تو رو رو کر لکھے گا کہ جب صاحب کوثر ، شافع محشرﷺ کی شان میں گستاخیاں کی جارہیں تھیں اس امت کے بیٹے بیٹیاں ٹک ٹاک پر ناچ رہے تھے، سیاستدان اپنی سیاستیں چمکا رہے تھےاور دانشور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تاویلیں پیش کر رہے تھے۔
ایسی امت کو ایسی قوم کو مر جانا چاہئیے بلکہ ڈوب کر مر جانا چاہئے جو اپنے اس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کے لیے آواز بلند نہ کرے اور صف اول میں نہ لڑے جو اس کے لیے راتوں کو اٹھ اٹھ کر رب کے حضور گریئہ زاری کرتے تھے۔ جو قیامت کے دن بھی صدائے امتی امتی بلند کریں گے ۔
فِدَاکَ اَبِیْ وَاُمِّیْ وَرُوْحِیْ وَقَلْبِیْ یَارَسُوْل اللہ ﷺ

اپنا تبصرہ بھیجیں