قومی اسمبلی ہنگامہ آرائی ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کتابی جنگ

اسلام آباد( سی این پی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کے دوران منگل کو دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی ،حکومتی اراکین مسلسل نعرے بازی اور سیٹیاں بجاتے رہے اور اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک دوسرے کو دھکے دیتے رہے جبکہ ن لیگ کے اراکین اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران ان کے گرد دائرہ بنا کر کھڑے رہے تاکہ حکومتی اراکین کی آواز ان تک نہ پہنچ سکے، حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین ایک دوسرے کو چور چور کہتے رہے،جبکہ حکومت کے اتحادی اپنی نشستوں پر بیٹھ کر ساری صورتحال کو دیکھتے رہے احتجاج کے دوران سیکیورٹی اہلکار بھی ایوان میں موجود ریے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے۔ منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں شروع ہوا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی تقریر شروع ہوتے ہی ایوان میں حکومتی بنچوں سے شور شرابا شروع ہو گیا، حکومتی ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔حکمران جماعت تحریک انصاف کے رکن علی نواز اعوان نے گرما گرمی کے بعد لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر کو کتاب دے ماری، قریب کھڑے ساتھیوں نے دونوں کے درمیان بیچ بچاؤ کرایا۔ وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری بھی نعرہ بازی کرنے والوں میں شریک تھے۔ اس موقع پر ن لیگی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کے گرد حصار بنا لیا۔ سپیکر اسد قیصر نے تمام اراکین کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے شور شرابہ نہ کرنے کی سخت تلقین کی لیکن وہ بھی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے، جس کے بعد انھیں اجلاس بیس منٹ کیلئے ملتوی کرنا پڑ گیا۔حکومتی اراکین کی طرف اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی کی گئی اور سیٹیاں بجاتے رہے اور اپوزیشن لیڈر کے ڈیسک کے قریب جانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ن لیگ کے اراکین نے مسلسل ان کو روکے رکھا اور وہ گلی گلی میں شورِ ہے سارا ٹبر چور ہے اور چور ہے چور کے نعرے لگاتے رہے اسی دوران جب آذان شروع ہوئی تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریر کا وقفہ کیا لیکن حکومتی اراکین مسلسل نعرے لگاتے رہے جب آذان کا وقفہ ختم ہوا تو فوری طور پر فواد چودھری نے تمام اراکین کو بلایا تو انہوں نے پھر احتجاج شروع کر دیا احتجاج کے دوران وزیر مملکت برائے کشمیر افیئرز شہریار آفریدی اور ن لیگ کے جاوید وڑائچ کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور ایک دوسرے کو دھکے دیئے اسی دوران حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے اراکین نے معاملے کو سلجھایا ایسی صورت حال میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں نماز کا وقفہ کر دیا احتجاج کے دوران میل اور فیمیل سارجنٹ ایوان میں موجود ریے تاکہ کوئی نہ خوشگوار واقع رونما نہ ہو سکے نماز کے وقفے کے بعد جب دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر شروع کیںتو حکومتی اراکین نے پھر سے احتجاج شروع کر دیا ۔ لیکن اس بار حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان سیکیورٹی اہلکار کھڑے ہو گئے لیکن حکومتی اراکین نے اپنا احتجاج جاری رکھا سپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان سیکیورٹی اہلکاروں کو کھڑا رہنے کی ہدایت کی اور اپوزیشن اور حکومتی اراکین کو اپنی اپنی طرف کھڑے رہنے کا کہا اگر کوئی رکن اسمبلی کسی دوسری طرف جاتا تو سپیکر قومی اسمبلی ان کو واپس جانے کا کہتے اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین چور چور کے نعرے لگاتے رہے اس موقع پر حکومت نعروں کے جواب میں مسلم لیگ نواز کے اراکین نے جوابے نعرہ لگاتے ہوئے یک آواز ہوکر کہا کہ” چرسی بھنگی کی سرکار نہیں چلے گی”۔”کتوں بلوں کی سرکار نہیں چلے گی” اور” ڈونکی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی ”ان نعروں کے ساتھ ہی اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب اپوزیشن کی آوازیں اسمبلی کی ہال میں گونج اٹھیں تو حکومت اراکین نے کچھ لمحے کیلئے خاموش اختیار کرلی۔۔یاد رہے ایک روز قبل بھی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین کی طرف شور شرابہ اور نعرے بازی کی جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس کی کاروائی تیس منٹ کے لیے ملتوی کر دی اور کہا کہ حکومت اور اپوزیشن بیٹھ کر بجٹ تقریروں کے حوالے سے لائحہ عمل طے کر لیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں