منی بجٹ میں تمباکو پر ٹیکس نہ بڑھنے پر صحت عامہ کے کارکنان مایوس ہوئے،پناہ

راولپنڈی(سی این پی)پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکرٹری اور ڈائریکٹر آپریشنز ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک امرہے کہ بچوں کے دودھ،عام دودھ،ادویات، سمیت دیگراشیاء ضروریہ پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا، لیکن تمباکو پر ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، پاکستان میں روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں جس کی وجہ دنیا میں سگریٹ کی سب سے سستی قیمت ہے، حکومت کو ان خدشات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، دودھ کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں تو سگریٹ کی کیوں نہیں؟(PIDEپائیڈ) کی ایک تحقیق کے مطابق تمباکو کی وجہ سے ملکی معیشت پر 615 ارب روپے کا صحت کا بوجھ پڑتا ہے، تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافہ ضروری مصنوعات کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے میں مدد دے سکتا ہے،لوگ پہلے ہی معاشی مسائل کا شکار ہیں،اشیائے ضروریہ کے ٹیکس میں اضافہ معاشی تفاوت کے خلا کو مزید وسیع کرنے والا ہے۔ثناء اللہ گھمن نے منی بجٹ میں 140 سے زائد ضروری اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کی تجاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھیں سخت مایوسی ہوئی ہے کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی تجاویز کے باوجود اس حکومت کے گزشتہ تین سال میں ایک مرتبہ بھی تمباکومصنوعات پرٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا،تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ سے سالانہ45ارب روپے سے زائد کی آمدنی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے، اس سے صحت سہولت پروگرام جیسی کئی سرکاری مہموں کو فنڈ مل سکتا ہے اور عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں