افسانہ —-بات کا رنگ—-ڈاکٹر مریم اعوان

افسانہ :بات کا رنگ
تحریر: ڈاکٹر مریم شریف اعوان
mariampharmacist07@yahoo.com

“تم جیسی عورت میں نے آج تک نہیں دیکھی” فارس نے کومل سے تیسری ملاقات میں اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا. کومل کو آج بھی یاد تھا کہ فارس کس طرح اسکا گرویدہ ہو گیا تھا..کومل خود حیران ہوتی تھی کہ آخر ایسی کیا بات ہے کہ یہ شخص میری کسی خامی کو خاطر میں نہیں لاتا..

فارس جب بھی کومل کی تعریف کرتا تو یہی کہتا کہ “تم جیسی عورت میں نے آج تک نہیں دیکھی.. ”

اور پھر وہ وقت بھی آیا کہ کومل کو سچ مچ یہی لگنے لگا کہ اس جیسی کوئی عورت دنیا میں نہیں ہے… یہ بات سن کر، سوچ کر ہی کومل کے چہرے پہ کئی رنگ لہرا جاتے تھے..
وقت نے دونوں کے دل میں ایک دوسرے کے لیے موجود جذبات کو عیاں کر دیا.. اور سچائی نے ان کو ایک پاکیزہ رشتے میں باندھ دیا…

کومل کو احساس ہوا کہ فارس کے اس جملے میں محبت کا رنگ گہرا ہو گیا ہے…

محبتوں بھرے اس آنگن میں دو پھولوں کا اضافہ ہوگیا .. وقت اڑتا رہا..
کومل بس اس ایک جملے کا تعاقب کرتی رہی.. اسے فکر تھی کہ بچوں کی تربیت میں کوئی کسر نہ رہے.. وہ فارس کے اس جملے کے معیار پہ سدا پوری اترے .. اسے یہ اپنے لیے سند محسوس ہوتا تھا.. ثمر محسوس ہوتا تھا…

وقت کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش انسان کو کبھی بھی مستقل خوشی نہیں دیتی.. وقت کسی کو خود سے آگے نہیں نکلنے دیتا اور اگر کوئی ایسی کوشش کرے بھی تو وقت اتنی تیز رفتار جست لگا کر آگے پہنچ جاتا ہے کہ انسان کی شخصیت ٹکڑوں میں تقسیم ہو کر پیچھے بھاگنے پر مجبور ہو جاتی ہے.. اور یہ ٹکڑے آپس میں جڑ کر تکمیل سے آشنا ہونے کا تعاقب ہی کرتے رہ جاتے ہیں.
یہی ہوا تھا..

کومل اس وقت ماں بیوی اور محبت کے کردار نبھانے میں مصروف تھی.. وہ بچوں اور فارس کی خوشی کے لیے پورا دن بھاگ دوڑ کرتی.. اور یہ سب کرنے کے چکر میں خود کو بھول بیٹھی..

نتیجہ یہ ہوا کہ فارس میاں جس حسن کے گرویدہ ہوئے تھے.. ماند پڑ گیا..
اور فارس کو بھی گھر میں دلچسپی نہ رہی.. وہ حسن پرست تھا،، جسے کومل نے “کومل پرست” سمجھ لیا تھا..

کومل خود پہ توجہ نہ دینے کے سبب بیمار رہنے لگی.. اور وہ دن بھی آیا کہ بستر سے لگ گئی..

بیمار کا وجود ارد گرد رہنے والوں پہ بہت بڑا بوجھ اور امتحان ہوتا ہے.. اور .. حسن پرست کسی امتحان میں کامیاب نہیں ہوا کرتے..

جب گھر والی ہی بستر پہ پڑ جائے تو گھر کھنڈر بننے میں دیر ہی کتنی لگتی ہے؟

ایک روز فارس کام کے بعد لوٹا تو باورچی خانے سے تعفن اٹھ رہا تھا.. غصے اور تھکن نے ہر لحاظ، ہر جذبہ بھلا دیا..وہ پیر پٹختا بستر پہ کھانستی کومل کے سر پہ پہنچ گیا.. اور بولا:
“تم جیسی عورت میں نے آج تک نہیں دیکھی” جس سے اپنا اور گھر کا خیال تک نہ رکھا جاتا ہو.. ..

اور گھر کا خیال رکھنے کے چکر میں گھر کا خیال رکھنے کی ہمت کھو دینے والی عورت کو اس بات کا رنگ.. محبت کے رنگ سے سیاہ رنگ بنتا محسوس ہوا..

اپنا تبصرہ بھیجیں