واشنگٹن(سی این پی)امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی مزید خفیہ دستاویزات ملی ہیں جو وائٹ ہاؤس کی شرمندگی کا باعث بن رہی ہیں۔میڈیا کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ کی خفیہ دستاویزات کا پہلا واشنگٹن ڈی سی میں ایک نجی دفتر سے برآمد ہوا تھا جسے بطور نائب امریکی صدر امریکا جو بائیڈن کے زیر استعمال تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ خفیہ دستاویزات کا دوسرا حصہ کب اور کہاں سے ملا ہے تاہم امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے خفیہ دستاویزات کے دوسرے بیچ کی تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم برطانوی نشریاتی ادارے کے امریکی شراکت دار میڈیا ہاؤس سی بی ایس نے دستاویزات ملنے کی تصدیق کی ہے۔یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی خفیہ دستاویزات کا پہلا حصہ نومبر میں وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک تھنک ٹینک پین بائیڈن سینٹر سے ملا تھا لیکن اس بارے میں رواں ہفتے ہی چیزیں سامنے آئی ہیں۔پہلے ملنے والی جو بائیڈن دور کی خفیہ دستاویزات میں مبینہ طور پر امریکی خفیہ اداروں کی یوکرین، ایران اور برطانیہ سے متعلق رپورٹس شامل ہیں۔اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی چند روز قبل ایک بیان میں کہا تھا خفیہ دستاویزات ملنے پر حیران ہوں اور محکمہ انصاف معاملے کو بغور دیکھ رہا ہے۔دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی احتساب اور جائزہ کمیٹی کے نئے سربراہ جیمز کومر کا کہنا ہے کہ خفیہ دستاویزات کے حوالے سے امریکی صدر اور ان کی فیملی سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔
وفاقی دارالحکومت کی مثالی سکیورٹی، چور آئی جی کے گھر کے باہر سے ٹیلی فون کیبلز کاٹ کر لے گئے
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کتنا اضافہ ہوگا؟
چائنہ سی پیک فیز ٹو کے ذریعے زراعت، صنعت اور ایکسپورٹ میں جدت لائے گا،شی یانگ چیانگ
کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر حملے جاری، وزیراعظم کی اسحاق ڈار کو فوری بشکیک پہنچنے کی ہدایت
برطانوی ہائی کمشنر کی نواز شریف سے ملاقات، دو طرفہ تعاون میں اضافے پر بات چیت
این سی ایچ آر کو A-اسٹیٹس ایکریڈیشن دیدی گئی پاکستا ن کا خیر مقدم
بشکیک میں پاکستانی طلبا کی صورتحال پر وزیاعظم کا کرغستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ
وزیر داخلہ کی سعودی سفیر سے ملاقات ،مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
اےاین ایف کی کارروائیاں، منشیات کی بھاری مقدار برآمد، 7 گرفتار
پاکستانی طلبا پر تشدد، کرغستان کے ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی