اب تالیوں کی بجائے ہاتھ لہرانے ہوں گے

آکسفورڈ (سی این پی)آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبہ نے تالیاں بجانے کے عمل کو بدل کر خاموشی سے ہوا میں ہاتھ ہلانے کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد انتظامیہ نے ان کی تجویز کو منظور کرلیا۔طلبہ کا کہنا ہے کہ تالیاں بجانے سے شور اور بے چینی پھیلتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ تالیاں بجانے کی جگہ خاموشی سے ہوا میں ہاتھ ہلانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔رواں سال کے پہلے اجلاس کے بعد یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے عہدیداران نے خاموشی سے ہاتھ ہلانے کی حوصلہ افزائی کا حکم دیتے ہوئے طلبہ کی اس تجویز کو منظور کرلیا۔اب یونیورسٹی کی طلبہ یونین کی جانب سے منعقد کی جانے والی تقریبات کے ساتھ ساتھ دیگر سوسائٹی کی تقریبات میں بھی تالیوں کی جگہ خاموشی سے ہوا میں ہاتھ ہلایا جائے گا۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے بہت سی یونیورسٹیوں اور انسٹی ٹیوٹ میں تالیاں بجانے کی جگہ متبادل موجود ہے۔دوسری جانب گزشتہ سال یونیورسٹی آف مانچسٹر میں بھی یہ تجویز منظور کی گئی تھی۔واضح رہے کے ہوا میں ہاتھ ہلانے کے عمل کو برطانیہ میں Jazz Hands کہا جاتا ہے جو کہ برطانوی لوگوں کی Sign Language میں خوشی کے جذبات کو اظہار کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور اسے بہت جامع انداز سمجھا جاتا ہے جب کہ اس تجویز پر عمل کرنے کی ایک اور وجہ تالیوں کے باعث پریشانی کا شکار افراد بھی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں