جاپان ، شہریوں نے شاہی خاندان کی قیادت کسی خاتون کے سپرد کرنے کے حق میں رائے دیدی

ٹوکیو (سی این پی)جاپان میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے ایک سروے میں شاہی خاندان کی قیادت کسی خاتون کے سپرد کرنے کے حق میں رائے دیدی ہے کیونکہ ملک کے شاہی خاندان کومرد وارثوں کی کمی کا سامنا ہے۔ جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک سروے میں 81.9 فیصد جاپانیوں نے خواتین کو بادشاہت میں وارث بنانے کی حمایت اور 13.5 فیصد نے مخالفت کی ہے۔ سروے کے مطابق شاہی خاندان میں جانشینی کے بارے میں ایک بار پھر نئی بحث ہورہی ہے جس میں شاہی تخت کو قانون کے ذریعہ شاہی خاندان کے مرد ارکان تک محدود کردیا گیا ہے۔ جاپان کے شاہی خاندان میں مرد ورثا میں مسلسل کمی نے خواتین کو تخت نشینی کی اجازت دینے کے بارے میں ایک بار پھر بحث کا آغاز کردیا ہے۔ اس وقت صرف تین ورثا ہیں جن میں شہنشاہ کا چھوٹا بھائی ولی عہد 53 سالہ شہزادہ اکیشینو، ان کا 13 سالہ بیٹا شہزادہ ہاہاہیتو اور شہنشاہ کا چچا 83 سالہ شہزادہ ہٹاچی شامل ہیں۔ جاپانی حکومت کے اعلی ترجمان یوشیہدا سوگا نے کہا ہے کہ رواں سال اس معاملے پر غور کیا جائے گا۔ جاپان میں قانون کے تحت فی الوقت شاہی خاندان کی خواتین کو تخت کا وارث ہونے کی اجازت نہیں ہے اور اگر وہ عام آدمی سے شادی کرتی ہیں تو وہ اپنا شاہی مقام کھودیتی ہیں اور ان کے بچوں کو شاہی خاندان کا حصہ نہیں سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتے سیاست دانوں کے ایک گروپ نے شاہی خاندان میں مردوں کو جانشین بنانے کے لئے ایک خصوصی قانون بنانے کی تجویز دی تھی۔ اس کے مطابق شاہی خاندان کی ان شاخوں کے مردوں کو بھی تخت نشینی کا اہل بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے جنہیں ماضی میں کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں الگ کردیا گیا تھا۔ یاد رہے جاپان کے شہنشاہ نروہیتو کی تخت نشینی کی تقریب کا انعقاد گزشتہ ہفتے ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں