یونیورسٹیاں انتہا پسندی اور تشدد کی روک تھام کے لیے کردار ادا کریں ،صدر مملکت کا ”نیشنل وائس چانسلرز امن کانفرنس“ سے خطاب

اسلام آباد (فوزیہ کلثوم رانا)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یونیورسٹیوں پر زور دیا ہے کہ وہ معاشرے خاص طور پر طلباءمیں عدم برداشت، انتہا پسندی اور تشدد کی روک تھام کے لیے اپنا بھرپور اور فعال کردار ادا کرتے ہوئے ان کی مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں ”نیشنل وائس چانسلرز امن کانفرنس“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام ہائیر ایجوکیشن کمیشن، نیکٹا اور غیر سرکاری تنظیم شعور فاونڈیشن نے باہمی اشتراک سے کیا تھا۔ کانفرنس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد اور ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور ماہرین تعلیم کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صدر مملکت کہا کہ یونیورسٹیوں کو اپنی انتظامیہ اور فیکلٹی ممبران کے لیے استعداد کار بڑھانے کے لئے تربیتی سیشنز کا باقاعدہ اہتمام کرنا چاہیے تاکہ طلبہ میں شدت پسندی سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات طلباء کی اصلاح کو یقینی بنائیں گے تاکہ وہ ملک کے بہتر مستقبل، پائیدار امن اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں۔ صدر مملکت نے تحقیق پر مبنی سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تعلیم کے میدان میں طلباءاور خواتین کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حالات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہونے کے ساتھ ساتھ عصری دنیا کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اچھی اقدار اور اخلاقیات کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے دنیا بھر میں ”فیک نیوز“کے رجحان کی بھی نشاندہی کی جسے ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ آئی ٹی گریجویٹس کو موجودہ اور مستقبل کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ کانفرنس میں خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت پر اظہار مسرت کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ آنے والی نسلوں کی تعلیم و تربیت میں خواتین کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے معاشرے کو باشعور بنانے پر زور دیا تاکہ وہ تعلیم یافتہ خواتین کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق کام کرنے میں مدد کرنے کے مواقع پیدا کریں۔ صدر مملکت نے طلباءاور معاشرے میں اخلاقیات، ہمدردی، درگزر اور برداشت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں ترقی کرکے پاکستان بڑی تیزی سے ترقی یافتہ ملک بنے گا، معاشرہ تعلیم یافتہ خواتین کو ان کی اہلیت کے مطابق کام کرنے کا موقع فراہم کرے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک کو تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن میں آگے بڑھانا ضروری ہے، ہمیں اخلاقیات کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو اپنی نوجوان آبادی سے فائدہ اٹھانا چاہئے جن پر توجہ دے کر انہیں اعلی تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنایا جاسکتا ہے، پاکستان میں سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 2 کروڑ 70لاکھ سے زیادہ ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمیں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق اعلی تعلیم یافتہ آئی ٹی گریجویٹس کو تیار کرنا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے کی یہ خواہش ہونی چاہئے کہ وہ اس بات کا اہتمام کرے کہ تعلیم یافتہ خواتین کو ان کی اہلیت کے مطابق کام کرنے کا موقع فراہم کرے۔ صدر مملکت نے کہا کہ قائداعظم نے کہا تھا کہ عورت کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، ہمیں اپنی ثقافت اور مذہب سے ہٹے بغیر عورت کو معاشرہ میں ان کا مقام دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کررہی ہے، ترقی کے سفر میں آگے بڑھنے کے لئے جلد فیصلے کرنے ہوں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے ضروری ہے کہ وہ تیزی سے ترقی کرے، ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے مستقبل کی ضرورت کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ماہرین تعلیم معاشرے کو بہتر بنانے اور طلبہ کی تربیت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ، اخلاقیات اور اصولوں پر عمل کرنے سے ملک ترقی کرے گا۔ ممبر نیکٹا محمد انکسار خان نے تقریب کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، یونیورسٹیوں کے ساتھ ملکر نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز آج یہاں جمع ہوئے ہیں جنہوں نے اس حوالے سے اپنی آراءدی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شعور فائونڈیشن کے بانی سید علی حمید نے کہا کہ نوجوان ملک کا اثاثہ ہے جن کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں