چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کروائیں، عدالت کا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم

اسلام آباد(سی این پی) آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کو حکم دیا ہے کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات کروائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفون پر بات کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ ایس او پیز آگئے ہیں جن کے مطابق ملزم کو بات کرنے کی اجازت نہیں، میں پھر بھی جیل مینوئل کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو کے معاملے کو دیکھ لیتا ہوں۔

وکیل صفائی شیراز رانجھا نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کو اپنی فیملی سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے پر پابندی نہیں، پریزنرز رولز کے مطابق 12 گھنٹے اہلیہ اور بچوں سے جیل میں ملاقات کروانے کی اجازت ہے، دیگر ملزمان کو ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی بالکل اجازت ہے۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ مجھے جیل مینوئل میں بیرون ملک بات کرنے کی اجازت کی تحریر دکھا دیں۔وکیل شیراز احمد رانجھا نے فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کو عدالت میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ جیل مینوئل میں اجازت نہیں لیکن فیڈرل شریعت کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ جاری کیا ہے۔

جج نے کہا کہ میں آپ کے حق میں کہہ رہا ہوں، میں ٹیلیفونک گفتگو کی اجازت دے دیتا ہوں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت جاری کرتا ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی جائے۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اوپن کورٹ میں درخواست پر فیصلہ سنایا اور کہا کہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے ٹیلیفون پر بات کرانے کی اجازت دیتا ہوں۔عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو اپنی نگرانی میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی ہدایت جاری کی۔

سماعت میں وقفے سے قبل جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ ابھی تک اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئے، جیل میں ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز آجائیں تو دیکھ لیتے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ آج بھی ایس او پیز نہیں آئے، آپ کہیں تو میں عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں۔وکیل صفائی شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ورزش کے لیے سائیکل مہیا کرنا چاہتے ہیں۔جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ سائیکل کے حوالے سے تو میں پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکا ہوں، وکیل شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ اگر عدالت اجازت دے تو سائیکل آج ہی مہیا کر دیتا ہوں۔

جج نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سائیکل کا غلط استعمال نہ ہو، ایسا نہ ہو کہ سائیکل جیل سپرنٹنڈنٹ چلاتا رہے، جیل مینوئل بھی دیکھنا ہوتا ہے، ہمارے لیے انڈر ٹرائل ملزم کی سکیورٹی اہم ہے۔وکیل صفائی شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ اگر خدشات ہیں تو ایک بندہ مقرر کر دیں جس کی نگرانی میں سائیکل استعمال ہو۔جج ابوالحسنات نے سوال کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمے داری کون لے گا؟ اگر کھانا جیل میں تیار ہو تو جیل حکام ذمے دار ہوتے ہیں، میں سائیکل والے معاملے پر آرڈر کر دیتا ہوں، معاملے کو حل کر دیتے ہیں۔

کیس کی سماعت کے آغاز پر وکیل صفائی شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے آج عدالت آنا ہے۔جج ابو الحسنات نے استفسار کیا کہ کیوں آپ چاہتے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کی موجودگی میں ریلیف دوں؟ چلیں علیمہ خان کو پہنچ جانے دیں، میرے لیے قابل احترام ہیں۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں