کرفیو کے باعث وادی کشمیرمیں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

سری نگر(سی این پی )مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری محاصرے ، کرفیو، پابندیوں اور مواصلاتی بندش کے باعث پرائیویٹ سیکٹر میںکام کرنے والے ہزاروں افراد جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے بے روز گار ہو چکے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق مواصلاتی کمپنیوں ، فیکٹریوں ، کارخانوں ، بنکوں وغیرہ میں کام کرنے والے ہزاروں کی تعداد میں ملازمین جن میں بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ہے ، اپنے معمول کے کام سے محروم ہو گئے ہیں اور گھروں میں محصور ہیںبلکہ ذہنی تنائو کا بھی شکار ہے۔ادھر قابض انتظامیہ نے لوگوںکو جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیوںکو مزید سخت کردیا ۔5 اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی معطلی کے اعلان کے بعدسے کشمیریوں کو گھروں میں محصور رکھنے کیلئے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کو تعینات کیاگیا ہے ۔ مسلسل کرفیو ، انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروسزسمیت تمام مواصلاتی ذرائع معطل ہونے کے باعث وادی کشمیرکا گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے اور لوگوں کو نمازوں کی ادائیگی سمیت اپنے مذہبی فرائض اداکرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ انہیں وفات پاجانے والے اپنے پیاروںکی نماز جنازہ میں شرکت کی بھی اجازت نہیں ہے ۔سخت پابندیوںکے باعث مریضوںکی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر وںاور طبی عملے کو بھی شدید مشکلات کاسامنا ہے۔ سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیرمیں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ لوگوں کودودھ، بچوںکی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ہسپتالوں اور میڈیکل سٹوروں پر ادویات دستیاب نہیں ہے ۔ 5اگست سے بازار، پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس بھی معطل ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں