وزارت انسانی حقوق کے زیر اہتمام ” سماجی تبدیلی میں فلم کا کردار”کے موضوع پر ویبنار

اسلام آباد(سی این پی) سماجی انصاف ،انسانی حقوق کے فروغ اور قانون سازی پر مثبت انداز میں اثر انداز ہونے ،رویوں کو تبدیل کرنے اور عوام میں شعوری بیداری کیلئے آرٹ ، فلم و دیگر ذرائع بلاغ ایک موثر ذریعہ ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے وفاقی وزارت انسانی حقوق کےزیر اہتمام منعقدہ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ویبنار بعنوان “سماجی تبدیلی میں فلم کے کردار” کی میزبانی کے فرائض وفاقی سیکرٹری انسانی حقوق محترمہ رابعہ جویریہ آغا نے اداکئے ۔ مقررین میں اکیڈمی ایوارڈ یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنا ئے ، یونیسکو کی پاکستان میں نمائندہ و ڈائریکٹر پیٹریشیا میک فلپ اور نقاد ، ماہر باغبان ، لینڈ اسکیپ ڈیزائنر اور نیوزلائن میگزین کے مستقل لکھاری نصرت خواجہ شامل تھے ۔اس ویبنار کیساتھ ہی “ریلز فار رائٹس” وزارت انسانی حقوق کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن فلمی میلہ اختتام پذیر ہو گیا ۔ چار اگست سے 25 اگست تک جاری رہنے والے اس آن لائن میلے کا انعقاد وزارت انسانی حقوق نے یورپی یونین پاکستان کے اشتراک سے کیا ۔ اس میلے میں صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے پر مرکوز کرتے ہوئے پاکستان میں انسانی حقوق کے مختلف امور کے بارے میں آگاہی اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے کیلئے فلم و آرٹ کو ایک جدید اور موثر طریقہ کے طور پر اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ۔میلے کے دوران متعدد بصیرت افروز فلموں کی نمائش کی گئی جن کے موضوعات خواتین کو بااختیار بنانا ، تعلیم ، فوجداری انصاف ، خواجہ سراؤں کےحقوق ، اور بھارت کے غیرقانونی قبضہ کا شکار جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کا بحران شامل تھے۔ میلے کے آخری ویبنار کی پینل ڈسکشن میں عوامی شعور کی بیداری ، روائتی تصورات کو چیلنج کرنے اور اس کے نتیجے میں معاشرتی تبدیلی کا باعث بننے والے معاشرتی نقطہ نظر اور رویوں کو متاثر کرنے کے کے حوالے سے فلم کی افادیت کو اجاگر کیا گیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معروف فلمساز شرمین عبید چنائے نے کہا کہ ابلاغ کے ایک موثر ترین ذریعہ کے طور پر سماجی انصاف اور انسانی حقوق سے متعلق لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لانے اور انہیں باخبر رکھنے کیلئے فلم اہم کردار کی حامل ہے ۔ یونیسکو کی پاکستان میں نمائندہ اور ڈائریکٹر پیٹریشیا میک فلپس نے فلم اور ڈاکیومنٹریز کو لوگوں میں حقوق سے متعلق شعور بیدار کرنے ، انہیں تعلیم دینے اور مثبت معاشرتی تبدیلی کے عمل کو فروغ دینے کا ایک بہترین ذریعہ قرار دیا ۔ انہوں نے سوشل میڈیا کی اہمیت بھی اجاگر کی اور اسے نوجوانوں کیلئے آگے بڑھنے کا ایک جدید اور قابل رسائی ذریعہ قرار دیا ۔نصرت خواجہ نے اپنے پیشرو مقررین سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے فلم اور تعلیم کو تبدیلی کابہترین وسیلہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ابلاغ کے اس طاقور ترین ذریعہ کو دقیانوسی خیالات کے خاتمے اور صنفی برابری ، برداشت اور رواداری کے فروغ کیلئے استعمال کرنا چاہئے ۔تقریب کی میزبان وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق رابعہ جویریہ آغا نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق کی طرف سے یورپی یونین کے حقوق پاکستان پراجیکٹ کے اشتراک سے اٹھائے گئے ان اقدامات پر روشنی ڈالی جو پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ اور آگاہی کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تعاون سے وزارت مختلف ذرائع ابلاغ بشمول فن اور فلم کا موثر استعمال کرتے ہوئے لڑکیوں کی تعلیم ، بچوں کے ساتھ بد سلوکی اور خواتین کے حقوق سے متعلق آگاہی دے رہی ہے ۔ انہوں فلم کو قانون سازی کے عمل پر بھی اثر انداز ہونے کا ایک بہترین ذریعہ قراردیا اور شرکاء کو شرمین عبید چنائے کی اس فلم کی طرف متوجہ کیا جس میں خواتین پر تیزاب حملوں کے سنگین مسلے کو اجاگر کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم کی اہمیت اسی سے واضح ہے کہ پارلیمنٹ نے اس سے متاثر ہوکر اس حوالے سے باقاعدہ قانون سازی کی اور تیزاب حملوں کو سنگین جرم قرار دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح خواجہ سراؤں پر تشدد کے بارے میں قانون سازی کی گئی جس کے بعد خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات میں غیرمعمعلی کمی دیکھنے میں آئی جبکہ اس حوالے سے عوامی شعور بھی بڑھا جس سے سماجی سوچ میں تبدیلی کے حوالے سے فلم اور ذرائع ابلاغ کی اہمیت توثیق ہوتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں