غداری کیس،8اکتوبر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا فیصلہ

اسلا م آباد(سی این پی)اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کی سماعت 8 اکتوبر سے روزانہ کی بنیاد پر کرنے اور تمام زیر التوا درخواستوں سمیت حتمی دلائل دینے کا حکم دے دیا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔سماعت کا آغاز ہوا تو سابق صدر کے وکیل رضا بشیر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ رضا بشیر نے کہا کہ پرویز مشرف سے ملاقات کا بندوبست کرانے کیلئے درخواست دی ہے، اپنے موکل سے ہدایات لیے بغیر کوئی بات نہیں کر سکتا، وزارت قانون نے تا حال فیس بھی ادا نہیں کی۔ جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ عدالت حکومت کو ہدایت نہیں کرسکتی کہ آپ کو باہر بھجوائے، یہ اس شخص کا کیس ہے جو عدالت آنے سے گریزاں ہیں، آپ پہلے درخواست دیتے تو آج سماعت کیلئے مقرر بھی ہوتی، آپ کیس نہیں چلا سکتے تو کسی اور وکیل کو تعینات کر دیتے ہیں، سپریم کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ التوا نہیں دیا جا سکتا۔پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف سے ہدایات لیکر ہی 342 کے بیان پر معاونت کرسکتا ہوں، جس پر جج نذر اکبر نے کہا کہ دفعہ 342 کے بیان کا معاملہ ختم ہو چکا ہے، جس اسٹیج سے عدالت گزر چکی ہے، اس پر واپس نہیں جائے گی، مشرف کی بریت کی درخواست زیرالتوا ہے، اس پر دلائل دیں۔ جس پر وکیل مزید مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ بریت کی درخواست پر دلائل کیلئے وقت دیا جائے، عدالت پہلے میری درخواست پر سماعت کرلے۔عدالت نے سابق صدر کے وکیل کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ وکیل ہیں اور درخواست دائر کرنی بھی نہیں آتی، آپ کے تمام دلائل غیر سنجیدہ ہیں، بہتر ہوگا کہ عدالت کا وقت ضائع نہ کریں، ہمارے سامنے آپ کی کوئی درخواست سماعت کیلئے نہیں ہے، آپ نوجوان وکیل ہیں لیکن آپ کا کنڈکٹ اچھا نہیں۔جس پر وکیل نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ عدالت سے معذرت خواہ ہوں۔ جج نذر اکبر نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں معذرت نہیں ہوتی اپنا وکیل ہونا ثابت کرنا ہوتا ہے، آپ کو آج حتمی دلائل دینے کا موقع دیا جو ضائع کر دیا گیا، جس پر وکیل نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ آپ موقع نہیں دے رہے تو کیس سے الگ ہو جاں گا، جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ نے الگ ہونا ہے تو تحریری درخواست دے دیں، آپ کی درخواست پر عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔ جس کے بعد سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ دیا گیا۔وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر واضح کیا تھا کہ آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر ہوگا۔ کمرہ عدالت میں موجود پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ استغاثہ کیس کی کارروائی مکمل کرنے کیلئے تیار ہے، جسٹس نذر اکبر نے پرویز مشرف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کے وکیل نے ایک ماہ کا وقت بھی ضائع کر دیا، وکیل نے عدالت کو مایوس کیا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل رضا بشیر سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ رضا بشیر صاحب آپ کے کیا ارادے ہیں؟ جس پر رضا بشیر نے کہا کہ عدالت کہے تو آئندہ سماعت پر بریت کی درخواست پر دلائل دوں گا جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام زیر التوا درخواستوں پر بحث کا حکم دیتے ہوئے وکلا کو ہدایت دی کہ کیس کی کارروائی مکمل کرنے کیلئے تیاری سے آئیں، کیس کی تیاری نہ کرنے والے وکیل پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ عدالت نے 8 اکتوبر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیتے ہوئے کیس 8 اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں