کورونا کی دوسری لہر،برطانوی حکومت کا دوبارہ ملک بھر میں لاک ڈائون کرنے پر غور

لندن(سی این پی) برطانوی حکومت نے کورونا کیسز کی دوسری لہر کے پیش نظر دوبارہ ملک گیر لاک ڈائون پر غور شروع کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکرٹری صحت میٹ ہینکوک نے میڈیا بریفنگ کے دوران برطانیہ میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر ملک گیر لاک ڈائون کا امکان ظاہر کیا۔برطانوی سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ کورونا کے بڑھتے کیسز کے خلاف آخری آپشن کے طور پر ملک گیر لاک ڈائون نافذ کیا جاسکتا ہے۔تاہم سیکرٹری صحت نے اس پر بات کرنے سے انکار کیا کہ اب ملک گیر لاک ڈائون کے دوران برطانیہ کو کس طرح بند کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے جو ضروری ہوا حکومت وہ کرے گی اور وائرس پر قابو پانے کے لیے پہلی لائن یہ ہے کہ ہر شہری سماجی فاصلے کی پالیسی پر عمل کرے۔سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ ملک کا کنٹیکٹ ٹریسنگ سسٹم اچھے طریقے سے کام کررہا ہے، وائرس کی روک تھام کے لیے دوسری لائن مقامی لاک ڈئوانز ہیں جب کہ آخری لائن ملک گیر ایکشن ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے لیکن اس عالمگیر وبا کی انتہائی مشکل صورتحال میں عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے جو ضروری ہوگا ہم وہی کریں گے۔میٹ ہینکوک نے مزید کہا کہ ملک گیر لاک ڈائون ایسی چیز نہیں جسے ہم اپنی حکمت عملی سے نکال دیں لیکن یہ ایسا بھی نہیں کہ ہم اسے دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ یہ دفاع کی آخری لائن ہے کیونکہ اس وقت ملک کو ایک بار پھر متحدہ ہونے اور اس سنجیدہ چیلنج کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے کہ وائرس پھیل رہا ہے۔برطانوی سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے نہ صرف کیس بڑھ رہے ہیں بلکہ اسپتال میں لوگوں کے مرنے کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، اس لیے ملک گیر لاک ڈائون آخری لائن ہے مگر ہم قومی سطح کے لاک ڈائون کو نظر انداز کرکے مقامی ایکشن چاہتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے شمال مشرقی علاقوں میں نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جب کہ برطانیہ کی 65 ملین کی آبادی میں اب بھی 11 ملین سے زائد افراد مقامی طور پر نافذ کی گئی پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں جن میں برمنگھم، مانچسٹر، شمال مشرق، لانرکشرے اور لیسٹر کے علاقے کے شہری شامل ہیں۔واضح رہے کہ برطانیہ میں اس وقت کورونا کیسز کی تعداد 3 لاکھ 81 ہزار سے زائد ہے اور 41 ہزار سے زائد افراد وائرس سے جان کی بازی ہارچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں