پی ٹی آئی حکومت نے ملک کی ستر سالہ تاریخ میں لئے گئے قرضوں کا ریکارڈتوڑ دیا ، مفتاح اسماعیل

اسلام آباد(سی این پی)سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ کے راہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ قرض واپس کرنے کے پی ٹی آئی حکومت کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں جبکہ حقیقت میں انہوں نے اپنے ڈھائی سالہ دور حکومت میں پاکستان کی کی تاریخ کا ریکارڈ قرضہ لیا ہے جو کہ چالیس فیصد بنتا ہے پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ خسارہ بڑھا کر تریسٹھ فیصد کر دیا ہے جو قرضہ بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ اس حکومت نے تمام ترقیاتی منصوبے بھی روک رکھے ہیں، ان کے دور میں ٹیکس وصولیوں میں بھی بتدریج کمی آئی ہے جسکی وجہ سے پاکستانی معیشت دبائو کا شکار ہوئی ہے، عمران خان کو معیشت کی بالکل سمجھ بوجھ نہیں ہے، بھارت کی اتنی حیثیت ہی نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈلوا سکے، بہت جلد پی ٹی آئی کی کرپشن اور کارکردگی پر وائیٹ پیپر شائع کرینگے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ اور لیگی راہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے بارہ ہزار آٹھ سو تریسٹھ ارب قرض لیکر ملک کی ستر سالہ تاریخ میں لئے گئے قرضوں کا ریکارڈ ٹوڑ دیا ہے، جو کہ ٹوٹل قرضوں کا چالیس فیصد بنتا ہے، جس میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ستائیس سو ارب روپے بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے حکومت کے خاتمے پر ڈالر ایک سو پندرہ روپے کا تھا اور پی ٹی آئی کے اقتدار سنبھالنے تک یہ ایک سو بیس تک پہچ گیا تھا جو کہ انہوں نے ایک سو ساٹھ پر پہنچا دیا، موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں بتدریج کمی سے کرنٹ اکائونٹ بجٹ خسارہ تریسٹھ ارب تک پہنچ گیا ہے جو کہ قرضوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے، پہلے یہ کہتے تھ کہ پچھلی حکومتوں نے بہت قرضہ لیا ہے اب انہوں نے اپنا بیانیہ تبدیل کر کے عوام کو قرضہ واپسی کا کہنا شروع کر دیا ہے جو کہ جھوٹ کا پلندہ ہے ان کے اپنے دور میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر کا قرض لیا گیا جو کہ سعودیہ کے واپس مانگنے پر انہوں نے چین سے قرض لیکر انہیں دیا اور عوام کو یہ کہہ کر بیوقوف بنایا جا رہا ہے کہ ہم نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر قرض واپس کیا ہے اسے قرضہ واپس کرنا نہیں کہتے کیونکہ وہ رقم آپ نے اپنی جیب سے نہیں کسی دوسرے سے قرض لیکر واپس کی ہے۔ ہم بجلی کا فی یونٹ گیارہ روپے میں بیچتے تھے جو کہ انہوں نے بڑھا کر چوبیس روپے کا کر دیا ہے، ملک کی ایکسپورٹ میں بھی ان کے دور میں بتدریج کمی آئی ہے، یہ کہتے ہیں کہ ہمیں پچھلی حکومتوں کے لئے گئے قرضے پر سود دینا پڑتا ہے تو یہ کونسی نئی بات ہے ہم بھی سود دیتے تھے، پیپلز پارٹی کے دور میں قرض واپسی کی شرح چودہ اعشاریہ تین فیصید تھی جسے ہم نے بہتر کیا اور ن لیگ کے دور میں اسے سولہ فیصد پر پہنچا دیا مگر پی ٹی آئی اسے پھر بارہ فیصد پر لے آئی ہے جبکہ قرضہ بھی بڑھا دیا ہے، مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت اگر ہمارا مشورہ مان لیتی تو ایل این جی پر جتنا نقصان چھ ماہ میں ہوا ہے اس سے بچا جا سکتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں مسئلہ وزیر خزانہ کا نہیں وزیراعظم کا ہے کیونکہ عمران خان کو معیشت کی ذرا برابر بھی سوجھ بوجھ نہیں ہے، انہوں نے اپنے صرف ڈھائی سالہ دور اقتدار میں نواز شریف کے تین بار کے دور اقتدار سے بھی زیادہ قرضہ لے لیا ہے، مشرف دور میں یہ قرضہ آٹھ ہزار ارب تھا جبکہ پی پی کے دور میں یہ چودہ ہزار ارب تک پہنچ گیا تھا ن لیگ کی حکومت کے خاتمے تک یہ قرضہ پچیس ہزار ارب ہو چکا تھا جبکہ ہم نے لئے جانے والے اس دس ہزار ارب روپے کے قرض سے بجلی کے کارخانے لگائے، موٹرویز بنائیں ، میٹرو بس سروس شروع کی لیکن موجودہ حکومت نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا مگر قرض پھر بھی سب سے زیادہ لے چکے ہیں۔ بہت جلد ہم پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن اور کارکردگی پر وائِٹ پیپر شائع کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں