کوروناء وباء اور فرنٹ لائن سولجر—–ظفر مغل

ووہان چائینہ سے گزشتہ سال کے آغاز میں شروع ہونیوالی کورونا وباء Covdـ19 کی اب تیسری خطرناک لہر شروع ہو چکی ہے اور پہلی سے تیسری لہر تک تقریباً پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہے جس سے ان متاثرہ ممالک کی معیشت کو بھی بری طرح دھچکا لگا ہے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس وباء سے بچائو کیلئے باقاعدہ ایس او پیز بھی جاری کر رکھی ہیں جن پر دنیا بھر سمیت پاکستان و آزادکشمیر میں بھی حکومتوں اور انتظامیہ سمیت این جی اوز کی طرف سے عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں ملکی سطح پر نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سنٹر بھی قائم کر کے کورونا وباء کے پھیلائو کو روکنے کیلئے ڈیٹابیس کی بنیاد پر حفاظتی احتیاطی تدابیر سمیت متعلقہ ضروری طبی سامان کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور سب سے زیادہ توجہ طبی شعبہ پر ہی مرکوز رکھتے ہوئے ڈاکٹرز صاحبان اور پیرا میڈیکل و نرسز کو ہی فرنٹ لائن سولجر قرار دے کر انہیں مراعات دیتے ہوئے اضافی تنخواہ اور پہلے مرحلے میں ہیلتھ فری سنٹر کو ویکسینشن بھی کی گئی ہے حالانکہ تمام او پی ڈی بند بھی کی گئیں جبکہ دوسری طرف کورونا پازیٹیو ہو کر جاں بحق ہونے والوں کی تدفین وغیرہ میں پیش پیش بلدیاتی اداروں کے ملازمین ، پولیس ، انتظامیہ ، شہری دفاع کے رضا کار اور بعض دیگر متعلقین جن میں ایدھی سنٹر اور کئی این جی اوز کے رضا کار اور بالخصوص صحافی و میڈیا ورکرز جو ایس او پیز کے تحت سماجی فاصلہ بھی نہیں رکھ سکتے کو مراعات وسہولیات سے یکسر نظر انداز ہونے کے باوجود اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر اپنے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں اسی طرح اے جی آفس اور تمام ضلعی دفتر حسابات میں بھی افسران و دیگر متعلقہ سٹاف ماہانہ تنخواہ ، پینشن اور دیگر متفرق اخراجات کی ادائیگی اور ریٹائر ہونے والے افسران و ملازمین کے پینشن کیسز کو ایس او پیز کے مطابق یکسوئی سے نمٹانے میں مصروف عمل ہیں مگر یہ تمام شعبے کورونا وباء کے دوران ایک سال سے حکومتی اور این سی او سی حکام کی خصوصی توجہ کے مستحق ہیں اور بالخصوص پرنٹ والیکٹرانک میڈیا سے وابستہ فرنٹ لائن ورکرز صحافی بلاتنخواہ سپاہی کے طور پر بغیر کسی مراعات اور پی پی ایز کے بغیر بھی اپنے فرائض روزانہ کی بنیاد پر بخوبی انجام دیتے ہوئے کورونا وباء کی حفاظتی آگاہی مہم کو قومی مفاد میں عوام تک پہنچانے میں بھی اپنا کلیدی کردار بخوبی نبھا رہے ہیں اوراس دوران درجنوں صحافی جاں بحق اور کورونا پازیٹو کا شکار بھی ہو چکے ہیں مگر حکومتی زعماء یا پھر این سی او سی حکام کی عدم توجہی سے وہ مشکلات کا شکار ان کی خصوصی توجہ کے مستحق محوانتظارہیں۔اور اس ضمن میں میڈیا ورکرز صحافیوں کو پہلے مرحلے میں 60 سال سے اوپر کے افراد اور دوسرے مرحلے میں 50 سال سے اوپر کے افراد کو مفت ویکسینشن میں بھی شامل نہ کرنا زیادتی کے مترادف ہے۔بالخصوص آزادکشمیر میں صحافی نامساعد حالات کے باوجود بلاتنخواہ سپاہی کے تحت نہ صرف مادر وطن کی آزادی ، حق خودارادیت اور بھارتی ظلم و بربریت کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار کے حامل ہیں اور اب کورونا وباء کی آگاہی مہم میں بھی فرنٹ لائن سولجر کے طور پر پیش پیش بے سروسامانی کے عالم میں بھی کوریج کر تے نظر آتے ہیں مگر وہ مفت ویکسینشن کے شروع ہونیو الے دوسرے مرحلے میں بھی شامل نہ ہو نے کی وجہ سے متعلقین کی خصوصی توجہ کیلئے محوانتظار ہیں۔اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ پیمرا کے چیئرمین سلیم بیگ نے بھی معاون خصوصی برائے صحت کے نام اپنے ایک حالیہ تحریری مکتوب میں انکی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے فرنٹ لائن سولجر میڈیاورکرز صحافیوں کے آگاہی مہم میں کلیدی کرداراور اس وبائی مرض سے متاثر اور جاں بحق صحافیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور ان کی مفت ویکسینشن کرنے کیلئے ترجیحات میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ کیونکہ صحافی میڈیا ورکرز مستقبل قریب میں کورونا وباء سے بچائو کی ویکسین خریدکر لگانے سے قاصر ہیں اور وہ وفاقی حکومت سمیت این سی او سی کے حکام بالا کی خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں