چینی حکام کے اپنی ہی کورونا ویکسین پر شکوک وشبہات

بیجنگ(سی این پی)چینی حکام نے پہلی مرتبہ عوامی سطح پر یہ اقرار کیا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکیسن کورونا وائرس کے خلاف اتنی زیادہ موثر نہیں ہیں جتنا پہلے سمجھا جا رہا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق چائنا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی)کے ڈائریکٹر گا فو نے ایک پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ چینی ویکسینز کی حفاظت کی شرح زیادہ نہیں ہے۔ کورونا وبا کے بعد سے ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ چینی حکام نے اتنا کھل کر یہ بیان دیا ۔ چین کے دو سرکاری دوا ساز ادارے سینوویک اور سائنوفارم اپنی ویکسین دنیا کے بائیس ممالک کو برآمد کر چکے ہیں۔ ان میں پاکستان میکسیکو، ترکی، انڈونیشیا، ہنگری، برازیل اور ترکی جیسے ممالک شامل ہیں۔ پاکستان نے سرکاری سطح پر بڑی تعداد میں یہ ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ برازیل کے محققین کے مطابق چین کی ویکسن تقریبا پچاس فیصد موثر ہیں جبکہ فائزر بائیو این ٹیک ویکسن 97 فیصد تک موثر ہے۔چینی حکومتی اہلکاروں نے ڈائریکٹر گا فو کے بیان پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ حکومت کا اب اگلا اقدام کیا ہو گا؟ لیکن سی ڈی سی کے ایک دوسرے اہلکار نے تصدیق کی کہ اب ایم آر این اے کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے ویکسین تیار کی جائیں گی۔ وانگ ہا کنگ نامی اہلکار کا مزید کہنا تھاکہ ہمارے ملک میں ایم آر این اے بیسڈ ویکسین کے کلینکل ٹرائل شروع کر دیے گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ویکسین کب تک مارکیٹ میں لائی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق ویکیسن کو آپس میں ملانے یا پھر ویکسین کے ٹیکے ترتیب وار لگانے سے ویکسین کو مزید موثر بنایا جا سکتا ہے۔ برطانیہ میں محققین فائزر بائیو این ٹیک اور روایتی ایسٹرا زینیکا ویکیسن کو ملا کر ایک نئی ویکیسن تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں