اسلام آباد(سی این پی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ این ایچ اے کوئی معیاری کام نہیں کررہا جب کہ لاہور اسلام آباد موٹروے کوچھوڑ کرباقی تمام ہائی ویزکو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں آر سی ڈی ہائی وے خستہ حالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ملک بھرکی ہائی ویز سے متعلق نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین این ایچ اے کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بتایا جائے کوئٹہ کراچی روڈ پرمسافروں کے تحفظ کیلئے پولیس تعینات کیوں نہیں کی گئی؟ ہائی ویزکی کی ابتر حالت سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں،کوئٹہ کراچی روڈ کی حالت کو 100 فیصد تک درست کیا جائے۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ہائی ویز پر ریفلیکٹرز، مارکنگ لائنز غیرمعیاری ہیں، روڈ پر کی گئی مارکنگ ایک بارش کی نذر ہوجاتی ہے، چترال گلگت روڈ کاغذوں میں مکمل ظاہرکی گئی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئٹہ کراچی روڈ کو موٹروے کی طرز پرکیوں نہیں بنایا جا رہا ہے؟لاہور اسلام آباد موٹروے کوچھوڑ کرباقی تمام ہائی ویزکو لاوارث چھوڑ دیا گیا، چترال گلگت روڈ پرصرف پتھرہی پتھر ہیں،گاڑی چل ہی نہیں سکتی۔جسٹس گلزار نے مزید کہا کہ ہرسال ہائی ویزکی تزئین وآرائش پر اربوں روپے اخراجات دکھائے جاتے ہیں، این ایچ اے سے کراچی حیدرآباد روڈ نہیں بن رہا، این ایچ اے کوئی معیاری کام نہیں کر رہا ہے۔
فروری 2024 کے بعد ملک میں آنے والی گندم کی انکوائری جاری ہے،رانا تنویر
سابق نگران وزیراعظم گندم تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیشی کیلئے تیار
پرویز الٰہی کے گھر کو سب جیل قرار دینے کی درخواست منظور
بہترین معاشی پالیسیوں کی وجہ سے استحکام پیدا ہورہا ہے، وزیر خزانہ
حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی ایکسچینج کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن، 62 کروڑسے زائد رقم برآمد ، 337 گرفتار
پی ٹی آئی نے ججز تقرری کی مجوزہ آئینی ترامیم مسترد کر دیں
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی تقریب حلف برداری ملتوی
بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے 2 پہلو ہیں، مولانا فضل الرحمان
وزیر اعلیٰ پنجاب سے کورین سفیر کی ملاقات، دونوں ممالک کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور
زہر خورانی سے خاتون سمیت 3 بچیاں جاں بحق