حکومت پنجاب نے بھی آزادی مارچ کو ناکام بنانے کیلئے کمر کس لی

لاہور(سی این پی) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کیخلاف آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے جسے ناکام بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے بھی کمر کس لی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات کی جس میں آزادی مارچ ناکام بنانے کی حکمت عملی تیار کی گئی اور مارچ کے حامی مسلم لیگ ن کے ارکان کیخلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے بھی آزادی مارچ کو ناکام بنانے کیلئے کمر کس لی ہے اسی لیے آزادی مارچ کی حمایت نہ کرنے والے لیگی رہنمائوں اور ارکان اسمبلی سے رابطوں کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے وزیراعلی پنجاب کو 3 صوبائی وزرا اور پنجاب کی اہم شخصیت کو لیگی ارکان سے رابطوں کی خصوصی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار ن لیگی رہنمائوں اور ارکان اسمبلی سے رابطے اور ملاقاتیں کریں گے جس میں حکومت کی حمایت میں قائل کیا جائیگا جب کہ حمایت ملنے پر ان ارکان اسمبلی سے آزادی مارچ مخالف پریس کانفرنس بھی کرائی جائیگی۔تاہم رابطوں کا آغاز مسلم لیگ ن کے ان ارکان سے ہوگا جو ماضی میں وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی سے مل چکے ہوں گے۔خیال رہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ، معاشی بدحالی اور حکومتی نااہلی کے خلاف جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کررکھا ہے تاہم مارچ میں شرکت کے حوالے سے دو بڑی جماعتیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا واضح موقف سامنے نہیں آیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں