ایران اور سعودی عرب کے مابین ثالثی نہیں سہولت کاری کا کردار ادا کر رہے ہیں،وزیراعظم

لاہور(سی این پی)وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے خطے کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے. عمران خان اور حسن روحانی کے مابین ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کے سکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا. وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، معاون خصوصی زلفی بخاری اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ تھے.وزیراعظم عمران خان تہران پہنچے تو ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ائیرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ بعد ازاں وزیراعظم اور ان کے وفد کو صدارتی محل لے جایا گیا جہاں انہوں نے ایرانی صدر سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان برادر ملک ایران کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان خطے میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔ اس دوران دونوں رہنمائوں کے مابین باہمی تعلقات بڑھانے اور تجارت سمیت دیگر امور زیر غور آئے۔ سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی ختم کرانے پر بھی بات چیت ہوئی، عمران خان نے کشمیر میں بھارتی مظالم سے بھی ایرانی قیادت کو آگاہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے خطے کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران مل جل کر خطے کے استحکام اور ترقی کیلئے کام کر سکتے ہیں، کشیدگی کا حل امن مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران قیادت کی ملاقاتیں امن کیلئے اہم ہیں، ملاقات میں ایران پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی، یمن میں جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کو سراہتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر پر ایران کی جانب سے حمایت پر اظہار تشکر کیا ، انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ 1965 میں جنگ کے دوران ایرانی مدد بھولے نہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ مسلمانوں کو قید کر رکھا ہے۔ ایران کے ساتھ تاریخی نوعیت اور سعودی عرب کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ چاہتے ہیں خطے میں کوئی کشیدگی نہ ہو۔ سعودی عرب اور ایران میں کوئی تنازع نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستان نے طویل عرصہ دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی جس میں 70 ہزار افراد نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔نہیں چاہتے خطے میں مزید کوئی تنازع جڑ پکڑے۔ سعودی، ایران کشیدگی خطے کے امن کے ساتھ ساتھ معیشت کیلئے بھی شدید خطرہ ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے مابین ثالثی نہیں سہولت کاری کا کردار ادا کر رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان دورے کے دوران ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے بھی ملاقات کریں گے جس میں دونوں ملکوں کے مابین برادرانہ تعلقات سمیت دیگر موضوعات زیر غور آئیں گے۔ یہ عمران خان کا دوسرا دورہ ایران ہے، اس سے قبل وزیراعظم عمران خان رواں سال اپریل میں بھی ہمسائے ملک کا دورہ کر چکے ہیں۔ ایران کے دورے کے بعد وزیراعظم منگل کو سعودی عرب کا دورہ بھی کریں گے۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے ساتھ تنازعات پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے درخواست کی تھی۔ اس دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک سے زائد ہونے والی ملاقاتوں میں سعودیہ، ایران کشیدگی کے خاتمے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کا حالیہ دورہ عمل میں آیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں