شہبازشریف نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کو شیطانی مشین قرار دے دیا

اسلام آباد(سی این پی) اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے ای وی ایم کو شیطانی مشین قرار دیتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر سے مشترکہ اجلاس موخر کرنے کامطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق اسپیکراسدقیصرکی زیرصدارت پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس میںاپوزیشن لیڈر شہبازشریف ، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ،یوسف رضاگیلانی سمیت دیگر اراکین اجلاس میں شریک ہوئے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا آج پاکستان ،پارلیمان کی تاریخ میں بہت اہم دن ہے ، معزز ایوان میں دونوں اطراف موجود ارکان سے گزارش کرتاہوں کہ حکومت اور ا ن کے اتحادی آج بل بلڈوزکرانا چاہتے ہیں ، بل کو بلڈوز کرانیکا سب سے بڑا بوجھ اسپیکر کے کاندھوں پر ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کے کھانے میں درجنوں پی ٹی آئی ممبران غیر حاضر تھے، ممبران کے غیرحاضر ہونے پر پھر جلد ازجلد اجلاس کو موخر کردیا گیا، حکومتی وزرانے کہامتحدہ اپوزیشن سے مشورہ کرناہے، آپ جناب کاہمیں خط موصول ہوا، جواب میں خط بھیجا گیا شاندارتجاویزدی گئیں، آپ نے رابطہ منقطع کرلیاکوئی جواب نہ ملا اور آپ نے مشاورت کی نہ بتایا کہ آگے کیا پروگرام ہے۔اپوزیشن لیڈرنے بتایا کہ کوشش تھی اتحادیوں کومناکرووٹ کسی طریقے سے پورے کیے جائیں، مشاورت کے لئے آپ کا کوئی ارادہ نہیں تھا ، ایوان اور22کروڑعوام دھاندلی دھاندلی کا شور کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹریژری بنچز کو داد دیتاہوں کہ حکومتی جلدبازی کے دبائومیں نہیں آئے، جوفائدہ اٹھاناچاہتے ہیں انہیں انشااللہ کوئی فائدہ نہیں ملے گا ، یہ جانتے ہیں عوام سے ووٹ ملنا محال ہے، مشین کے ذریعے سلیکٹڈ اقتدار کو طول دیناچاہتے ہیں، یہ عوام کے پاس ووٹ کیلئے نہیں جا سکتے اسی لئے ای وی ایم لگارکھاہے۔شہبازشریف نے ای وی ایم کو شیطانی مشین قرار دیتے ہوئے کہا آرٹی ایس روڈٹرانسپورٹ سسٹم2018میں خراب ہوگیاتھا، جس کے باعث یہ دھاندلی زدہ حکومت وجودمیں آئی، اب یہ روڈٹرانسپورٹ سسٹم کوچھوڑکرای وی ایم مشین پرتکیہ کیے بیٹھے ہیں۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جسٹس منیرنے اپنی کتاب میں سب کچھ لکھ دیاہے، 1973کے آئین نے آج بھی پاکستان کو متحدکررکھاہے، یہی وہ پارلیمان ہے جس نے1973کاآئین مشاورت سے قوم کودیاتھا، 1973کاآئین قومی مشاورت کاایک شاندارنمونہ مثال ہے، اسی1973کے آئین نے پاکستان کوآج بھی متحدرکھاہے۔انھوں نے کہا 24سال بعدمشرقی پاکستان ہم سے جداہوگیاتھا، مشرقی پاکستان کی اکثریت کوذاتی مفادکی خاطرترجیحی فارمولہ لاکربنیادوں کوہلایاگیا، 24سال بعدقائداعظم کاپاکستان دولخت ہوگیا۔ایوان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ نے بلزکوبلڈوزہونے دیاتوتاریخ آپ کومعاف نہیں کریگی، آپ نے آج بلزکوبلڈوزہونے دیاتوعوام کوغیض وغضب آپ اوران پرہوگا، بڑی مدت کے بعد مجھے عربی بولنے کاموقع ملاہے۔اجلاس کے دوران اسپیکراسدقیصر نے کہا واضح کرتاہوں کوئی کام آئین،قانون اورولزکیخلاف نہیں کروں گا، جس پر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اسپیکر صاحب نے جو بات کی اس پر عملا استعفی دیں ،اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا مہنگائی اور عام اشیا کی چیزیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، اپوزیشن سیسہ پلائی دیوار بنے گی ہم یہ کام نہیں ہونے دیں گے ، پارلیمان کو تالا اورپریس گیلری کو تالا لگایاجاتاہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلز کو بلڈوز کیاجاتاہے اس سے بدتر دورپاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا، انتخابی اصلاحات پرنوازشریف کے دور میں کمیٹی بنی تھی، کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کو نمائندگی دی گئی تھی، ہمارے دورے میں کمیٹی کے 117مشاورتی اجلاس ہوئے، اسپیکر صاحب نے جو کمیٹی بنائی اس کے تین اجلاس ہوئے پھر چھٹی۔شہباز شریف نے کہا کہ انھوں نے کنٹینرز لگائے ہوئے تھے بازار گرم تھا دن رات پارلیمنٹ کو آگ لگانے کی باتیں ہوتی تھی، ہمارے دور میں پی ٹی آئی والے بھی اس کمیٹی شامل تھے، ان کی نیت کالی ہے یہ کالے قوانین پاس کراناچاہتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آج اسپیکر صاحب کا بہت بڑا اور کڑا امتحان ہے ، آج ایوان میں دونوں اطراف بیٹھے ممبران کا بھی امتحان ہے، کالے قوانین کی اجازت دی گئی تو پھر انکاگریبان اورعوام کاہاتھ ہوگا۔انھوں نے مزید کہا یہ چاہتے ہیں کہ عوام کے پاس نہ جاناپڑے،ای وی ایم لاکردھاندلی کریں، پاکستان کی تاریخ میں اس سے زیادہ فسطائی حکومت کبھی نہیں آئی، یہ چاہتے ہیں کچھ ایساہوجائے کسی طرح انہیں این آراومل جائے اور کسی طریقے سے ان کااقتدارطویل ہوجائے۔شہبازشریف کا اسپیکر اسدقیصر سے مشترکہ اجلاس موخر کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا اسپیکرصاحب اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مشترکہ اجلاس موخر کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں