ضلعی انتظامیہ کی غفلت، شہر اقتدار میں کیمیکل ملے دودھ کی سر عام فروخت جاری

اسلام آباد( وقا ص منیر) وفا قی دارالحکومت میں کیمیکل سے تیا ر کر دہ مضر صحت دودھ سر عام فروخت ہو نے لگا ،مضر صحت دودھ کے استعمال سے نظام ہاضمہ، نظام تنفس سمیت خرابی جگر اور پھیپڑوں کی بیماریاں جنم لینے لگی ،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آئے روز مضر صحت دودھ تلف کیے جانے کے باوجود شہر میں سیکڑوں دکا نوں پر دودھ کی سپلائی نہ رک سکی .تفصیلا ت کے مطا بق شہر بھر میں یوریا کھاد ،پینسلین ،اکسی ٹوسین ،ایلومنیم سلفیٹ ،کاسٹک سوڈا ،ہیئر ریمور پاوڈر ،ہائیڈروجن پر اکسائیڈ ،بورک ایسڈ اور فارملین پائوڈر ملا کیمیکلززدہ دودھ سرعام فروخت ہو رہا ہے شہرمیں کیمیکل سے دودھ کی تیار ی کا کاروبارعروج پر ہے، جس سے شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ دودھ کی فروخت کے نام پرمکروہ دھندہ کرنے والے عناصرنے محض پیسے کمانے کی خاطر اپنے گھروں میں دودھ کی مشینیں لگا رکھی ہیں۔ذرائع کے مطابق دودھ مافیا غیر معیاری کھلاخشک دودھ خرید کر ایک کلو پائوڈر میں 16سے18لٹر پانی ملا کر دودھ تیارکرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ کی مقدار کو بڑھانے، گاڑھا کرنے اور خالص شکل میں لانے کے لیے سرف، گھی، میٹھا سوڈا، چینی، سوڈیم کلورائیڈ، یوریا کھاد، بلیچنگ پائوڈر، پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ اور مکئی کا آٹا استعمال کرتے ہیں اور ایک من دودھ میں 220گرام کھویا، سنگھاڑوں کا آٹا، اراروڑملاکر دودھ کی قدرتی مٹھاس اور ذائقہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح 2من بھینسوں کا دودھ حاصل کر کے غیر معیاری ذرائع سے10سے 12من دودھ میں تبدیل کردیا جاتا ہے اورپھر یہ دودھ معروف ہو ٹلوں ،بڑی بیکریوں اور مٹھائی کی دکانوں کے علاوہ رہائشی علاقوں میں چلر میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اس طرح خالص دودھ کی فروخت کے یہ دعویدار دو کلو دودھ کے ساتھ ایک کلو دودھ فری کا پیکیج بھی دیتے نظر آتے ہیں۔ اسی طرح ٹینکروں اور پلاسٹک کے ڈرموں کے ذریعے سپلائی کئے جانے والے دودھ کو زیادہ دیرتک محفوظ بنانے کے لئے اور ٹینکروں میں موجود بدبو کو ختم کرنے کے لئے کافور اور کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ ٹینکروں کے اندر صفائی پر بھی کوئی خاص دھیان نہیں دیا جاتا۔انٹرنیشنل معیار کے مطابق بھینس سے حاصل ہونے والے خالص دودھ میں نو فیصد فیٹ، چھ فیصد نمکیات اور 85 فیصد پانی جبکہ گائے اور بکری کے دودھ میں 3.5 فیصد فیٹ، 11.5 فیصد نمکیات اور 85 فیصد پانی موجود ہوتا ہے۔ ایک گلاس دودھ انسانی جسم کو پروٹین چکنائی،کاربوہائیڈریٹ، کیلشیم، میگنیشم اور قیمتی وٹامن فراہم کرتا ہے مگر افسوس کہ انسان کے لالچ اور ہوس نے اس آفاقی نعمت کو بھی مضر صحت بنا دیا ہے۔ کافور صرف مردوں (ڈیڈباڈی) کو لگایا جاتا ہے تاکہ بدبو نہ پھیلے اور باڈی خراب نہ ہو۔سی این پی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مظہر اقبال کا کہنا تھا کہ دودھ ایک مکمل غذا ہے، اس میں قدرت نے وہ تمام ضروریات رکھی ہیں جو ایک انسان کی صحت کیلئے بے حد ضروری ہے کیمکل ملا کھلا دودھ جسم کے اندرونی نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے، جس میں نظام ہاضمہ، نظام تنفس کی خرابی جگر اور پھیپھڑوں کی بیماریاں شامل ہیں۔ پاکستان میں بیچے جانے والے مجموعی دودھ کا 80فیصد ملاوٹ شدہ ہوتا ہے، سستا اور گھٹیا مواد بشمول خشک دودھ، چینی، میلامین، فارملین، کاسٹک سوڈا، کپڑے دھونے والے پائوڈر، بناسپتی گھی، امونیم سلفیٹ، نمک، ہائیڈروجن پر آسائیڈ اور دیگر مضر صحت کیمیکلز مصنوعی دودھ کی تیاری میں استعمال کی جاتی ہیں جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اس حو الے سے جب موقف جاننے کے لیے اسلام آباد فوڈتھارٹی کے آ فس بذ ریعہ ٹیلی فون بات کی گئی تو نمائند ہ سی این پی کے سوال پر ڈاکٹر شہزاد کا کہنا تھا کہ مضر صحت دودھ کی فروخت کے حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیم طاہرہ بتا سکتی ہیں تاہم ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں