ڈرائیوروں کا کارنامہ، انسانیت کی خاطر رکشہ کو ایمبولینس بنا دیا

بغداد (سی این پی) ڈرائیوروں نے رکشوں کی باڈیوں پر گلابی رنگ کے محلول کی بوتلیں لٹکا لیں اور مظاہروں میں زخمی ہونے والے افراد کو ابتدائی طبی امداد فراہم کررہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آٹو رکشہ عراق میں زخمی مظاہرین کی جان بچانے میں پیش پیش ہے اور ان رکشوں کی سیٹیں خون سے رنگی ہوتی ہیں اور یہ چھوٹی سی سواری ہجوم اور تنگ سڑکوں کے درمیان سے گزر کر زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچاتی ہے تاکہ وہ جانبر ہوسکیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بحران کے شدت اختیار کرنے کے ساتھ ہی رکشہ ڈرائیوروں نے تین پہیوں والی ایمبولینس گاڑی چلانے والوں کا روپ اختیار نہیں کیا بلکہ وہ خود ہنگامی طبی امداد کے کارکن بن گئے،انہوں نے اپنے رکشوں کی باڈیوں پر گلابی رنگ کے محلول کی بوتلیں لٹکا لیں اور وہ ابتدائی ہنگامی طبی امداد پیش کر رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بحران کی صورت حال میں لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے ان رکشہ ڈرائیوروں کا یہ کردار عراقی انقلاب کے ریکارڈ میں محفوظ رہے گا اور اس کو نسلیں یاد رکھیں گی۔انہی رکشہ ڈرائیوروں میں سے ایک 26 سالہ نوجوان ضرغام حسین ہے جس نے زخمیوں کو ہنگامی طبی امداد کے مقامات اور اسپتالوں تک منتقل کرنا شروع کیا تھا بعد ازاں اپنے رکشے کے چھوٹے سے عقبی حصے کو اس گلابی محلول کی بوتلوں سے بھر دیا جو زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے میں کام آتا ہے۔ضرغام کی طرح سیکڑوں رکشہ ڈرائیورز طبی امداد فراہم کرنے والے کارکنان بن گئے یہ لوگ بغداد میں التحریر اسکوائر پر عوام کو پانی، خوراک اور دوائیں پہنچا رہے ہیں۔ضرغام حسین نے اپنے چھوٹے بھائی کی مدد سے رکشے کو لوہے کے جنگلے سے بکتر بند کی شکل دے دی تاکہ اپنے سر کو آنسو گیس کے گولوں سے محفوظ رکھ سکے اور ساتھ ہی سر پر فولادی ہیلمٹ بھی پہنا ہے۔ضرغام اب اپنے رکشے کی چھت پر سوتا ہے اور چوبیس گھنٹے ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔میڈیا کے مطابق محمد الناصر تیسری جماعت کا طالب علم ہے اور وہ اپنے گھرانے کی مالی معاونت کے لیے جز وقتی طور پر رکشہ چلاتا ہے تاہم حالیہ مظاہروں کے دوران جب اس نے زخمیوں کو دیکھا تو وہ طبی کارکن بن گیا اور اب وہ التحریر اسکوائر اور النسک کے پل کے درمیان امدادی سامان پہنچاتا ہے۔سوشل میڈیا پر عراقی حلقوں نے بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کرنے والے ان ننھے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے #رکشہ انقلاب کا ٹرینڈ متعارف کرایا ہے۔رکشوں کے اعزاز میں یہ سرگرمیاں محض سوشل میڈیا تک محدود نہیں بلکہ عراقی شاعر محمد رحیمہ الطائی نے ابو التت (رکشے والا)کے عنوان سے ایک گیت بھی لکھ ڈالا جو اب انقلابی ترانے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں