مجھے یاد ہے کہ جب میں چھوٹی عمر غالباً جس کو نادان یا بچپن کی عمر کہا جاتا ہے ۔ اس دور کے لمحات زندگی گزار رہا تھا تو ہمارے محلے میں ایک بڑا ہی بد نام زمانہ شخص رہائش پذیر تھا ۔ جھوٹ ،چوری ،نشا ،فریب، لوگوں کو نشے کا عادی بنانا اس کا مشغلہ تھا( مگر صبح کا بھولا شخص رات کو واپس لوٹ آئے تو اسے بھولا نہیں کہتے) ۔ ہمارے گھر کے بائیں جانب کچھ فاصلے پر کھلا میدان تھا۔ کیوں کہ میں نادان تھا اور بہت بارش کے بعد میں اس میدان کی طرف چل پڑا جب میدان میں پہنچا تو بہت کیچڑ تھا کچھ سوچے سمجھے بغیر قدم آگے بڑھانا شروع کیے میدان کے عین آخری حصے میں جب پہنچا تو میدان کا وہ حصہ دلدل بن چکا تھا میں نے قدم مزید آگے بڑھائے تو میرا جسم دلدل میں دھنسنا شروع ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب میں زندگی موت کی کشمکش میں تھا اور میری چیخ و پکار کوئی سن نہیں پا رہا تھا۔ جب میرے جسم کا آدھے سے زیادہ حصہ زمین میں دھنس چکا تھا عین اس وقت محلے کے بد نام شخص کی نظر مجھ پر پڑی میری زندگی باقی تھی اس نے مجھے بچا لیا۔ زندگی کا چھوٹا سا قصہ سنانے کا مقصد یہ ہے کہ موجودہ وقت میں کرونا وائرس بد نام زمانہ شخص اور پوری دنیا کے انسان دلدل میں ڈوبتے ہوئے شرارتی بچے کا کردار ادا کر رہے ہیں اور انسانوں کو چیخ و پکار کے علاوہ کوئی حل نظر نہیں آرہا۔ کرونا وائرس آ ئے دن ہزاروں انسانوں کو موت کی نیند سلا دیتا ہے یہ وہ وائرس ہے جس نے انسان کو اس قدر ڈرا دیا ہے۔ کہ مسجدوں، چرچوں، مندروں کے دروازے بند، کاروبار بند ،گھروں کے دروازے بند ،رشتے ناطے ، معیشت کا پہیہ جام، اور سادہ لفظوں میں یہ کہنا بہتر ہے کہ معاشرے کی سب سے اہم چیز انسان کی سماجی زندگی کو ختم کر دیا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں یہ وائرس بہت خطرناک ہے۔
میں نے دنیا کے خوف کو ایک طرف رکھ کر مائیکروسکوپ سے بنی ہوئی کرونا وائرس کی شکل میں کچھ دیر کے لیے ڈوبنے کا فیصلہ کیا جس سے مجھے تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے کو ملا ( ہر سکے کے دو پہلو ہوتے ہیں)۔ اس وقت تک دنیا نے کرونا وائرس کا صرف ایک رخ عذاب( جس کے نتائج پہلے لکھے جا چکے) ہیں دیکھا ہے۔ مگر ہم کرونا عذاب کا وہ رخ آج تک نہیں سمجھ پائے جس میں کرونا نے ہمیں گھروں میں بند کرکے ڈیجیٹل کلچر میں ڈوبے ہوئے زمانے کو فیملی سسٹم سمجھنے کا موقع فراہم کیا ہے ۔ کرونا سے ہمیں ہزاروں فائدے ہوئے (ماحول صاف ہوگیا، دنیا میں ہر چیز کا وافر مقدار میں اسٹاک جمع ہوگیا، یہ بھی اندازہ ہوگیا روبوٹک زندگی کا انسانی زندگی کے بغیر کوئی وجود نہیں وغیرہ وغیرہ) مگر میرے لیے سب سے اہم فائدہ فیملی سسٹم ہے کیونکہ معاشرہ خاندان سے بنتا ہے اگر ہم کرونا کے دورانیہ میں اس سسٹم کو سمجھ لیں تو مجھے یقین ہے کہ ہم اپنے معاشرے کی حقیقی زندگی کو بہتر سے بہترین بنا سکتے ہیں۔ میں اللہ تعالی سے دعاگو ہوں کے تمام انسانیت کو اس وباء سے محفوظ فرمائیں اور ہمیں اس مشکل گھڑی کے دونوں پہلوؤں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں (آمین)
بجلی چوری میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، مزید 3 ملزمان کو گرفتار
ضمنی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری
آزاد کشمیر پر بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوؤں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، ، دفتر خارجہ
گھریلو یا کمرشل سولر پینلز لگانے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
وزیراعظم ورلڈ اکنامک فورم اجلاس میں شرکت کیلئے 28 اپریل کو سعودی عرب جائینگے
محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
حکمران جماعت ن لیگ اور پی پی کی تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش
ترقی کی راہ میں رخنہ ڈالنے اور توجہ ہٹانے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی، آرمی چیف
بھارت سے تعلقات کیلئے کسی کو ذمہ داری نہیں سونپی گئی، ترجمان دفتر خارجہ
وزیراعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام، نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی کی تنظیم نو کی منظوری دیدی
کرونا وائرس کا انسانی تعلی م پر اصر۔۔
کرونا وائرس کا ہمارے تعلیمی نظام پر بھی ایک گہرا اثر پڑتا ہے۔ ہمار ی نئی نسل تعلیم حاصل کرنے
سے محروم ہے موجود وقت مین کووڈ-19 یانی کرونا وائرس کی وجہ سے ۔ تعلیمی اداروں کے بند ہونے کی وجا سے
ہمار ی نسل پر اثر ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے اساتذہ کی زندگیوں پر بھی اثر پڑتا ہے۔ جیسے کے الک ڈاون کی وجہ
انسانی زہن پر اثر ، انسانی جسامت پر اثر وگیرہ شامل ہیں ۔