فتنۂ قادیانیت —— تحریر حفصہ اکبر ساقی

نبی آخر الزمان سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ انا خاتم النبیین لانبی بعدی ولا رسول بعدی۔ یہ بعثتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسالت اور نبوت کے اختتام کی اور وحی الہی کے اختتام کی صریح دلیل قرار دیتا ہے۔ سید المرسلین امام النبین ایک اور حدیث میں آنے والے دور کی پیش گوئی کرتے ہیں اور امت کو کذابوں سے خبر دار کرتے ہیں “میری امت میں تیس کذاب ہوں گے ہر ایک کہے گا کہ وہ نبی ہے”۔ بس اللہ کریم نے نبی کریم محمد ۔صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیج کر وحی و الہام کا سلسلہ ختم کردیا ارشاد ہے
“ماکان محمد آباء احد من رجالکم ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین “۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے رسول ہیں اور انبیاء کے خاتم (یعنی ختم کرنے والے ) ہیں ۔
رحلت رسالت مآب صلی اللہ صلیہ وسلم کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب کا قلع قمع کیا اور اسے جہنم واصل کر کے پوری امت کو واضح کیا کہ ہر کذاب متنبی کا یہ انجام ہے۔
حضرت امام ابو جنیفہ فرماتے ہیں کسی جھوٹے نبوت کے دعوے دار سے اس کی نبوت کی دلیل مانگنا بھی کفر ہے۔
فتنئہ قادیانیت بھی ایک کذاب کی شیطانی کڑی ہے ۔ مرزا قادیانی نے 1891 میں مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا 1892میں امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا۔ پھر 1901 میں شیطانیت کی حد کرتے ہوئے امتی نبی ہونے کا دعویٰ کردیا۔ اس نے خود کو محمد رسول اللہ اور اپنی بیوی کو ام المومنین قرار دیا اپنی بیٹی کو سب انبیاء کی بیٹی اور فاطمة الزھری سے افضل قرار دیا نعوذبااللہ ۔ اس کے نزدیک اس کے سامنے احادیث نبویہ کی کوئی حثیت نہیں اس کے اقوال زیادہ معتبر ہیں استغفراللہ۔ وہ نہ صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ ,مرتد اور کذاب تھا بلکہ اہل بیت ‘حضرت علی رضی اللہ عنہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ،عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ابو ھریرة رضی اللہ عنہ کا گستاخ بھی تھا۔
اس کی شر انگیزیوں کا فوری قلع قمع کیا جانا ضروری تھا لیکن تقسیم ہندوستان سے پہلے اس فتنے کا قانونی اورسماجی سدباب مشکل تھا۔ مرزا ملعون انگریزوں کا جدی پشتی نمک خور اور وفادار تھا ۔ برطانیہ نے اسے ملت اسلامیہ میں نفاق کے کیل ٹھوکنے کے لیے معمور کیا تھا۔ علامہ اقبال مرحوم فرمارے تھے قادیانی اسلام اور ملک دونوں کے غدار ہیں۔
علمائے ہند کی جدوجہد کے طویل آلام و مصائب کے بعد آخر کار پاکستان بننے کے بعد قانون میں بھی ختم نبوت کی شقیں شامل کی گئی۔ 1973 کے آئین پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کر عاشقان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دل موہ لیے۔ ہر وہ شخص جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبی یا رسول مانے گا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ عطاء اللہ شاہ بخاری، خواجہ خان محمد، مفتی محمود ، مولانامودودی جیسے جید علماء کرام تحریک ختم نبوت کے تابندہ ستارے تھے۔ اس قانون کا حرف حرف ہمارے اسلاف کی جدوجہد کا منہ بولتا ثبوت ہے لا شک فیہ۔
لیکن آج بھی فتنہ قادیانیت خاموشی سے بیس ممالک میں سرایت کر رہا ہے ۔ پاکستان کی رگوں مپں زہر کی طرح گردش کررہا ہے۔ اس نے کسی نیٹ ورک کی طرح صحافت سے لے کر سیاست تک اپنے کنڈے گاڑ رکھے ہیں ۔کبھی آئین میں ترمیم کی مجرمانہ غفلت سامنے آتی ہے کبھی ہماری اقتصادی کمیٹی میں شمولیت کا پراپیگنڈہ اور اب اقلیتی کمیشن میں شامل ہو کر حقوق کا چرچا!!!
ایک بات ہم سب کو ذہین نشین کر لینا چاہئے کہ قادیانی، عیسائی اور یہودیوں سے بڑھ کر کافر ہیں ۔ کیونکہ یہ نہ صرف کافر ہیں بلکہ اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں۔ایک فتنۂ ہیں جو ہمارے دین پر طاغوتی حملہ ہے۔ فتنہ خلق قرآن اور فتنۂ رد الحدیث سے بڑھ کر فتنه ہے۔
حکومتیں تو آئیں گی، چلی جائیں گی ان حکمرانوں کا مذہب صرف اقتدار ہوتا ہے۔ ختم نبوت کی حفاظت ہماری جانوں پر فرض ہے۔ اس لیے اس خاموش طوفان سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنا انفرادی کردار ادا کرنا چاہئے۔
سب سے پہلے تو اپنے بچوں کی تربیت میں ختم نبوت کی تعلیمات کو شامل کریں انہیں ہر طرح سے سمجھا دیں ۔ تاکہ وہ سکول میں دوستوں میں اور جہاں کہیں جائیں اس سے باخبر ہوں اور کسی کے شکنجے میں نہ پھنس جائیں۔
دوسرا ایسی ویب سائیٹس سے دور رہیں جو قادیانیت کو فروغ دے رہی ہوں اوراگر کہیں دیکھیں تو فورا رپورٹ کریں ۔
تیسرایہ کہ قادیانی ہمسائیوں کولیگز اور دیگر پر نظر رکھیں ان کے درس وغیرہ سے اجتناب برتیں اور اگر پینگیں بڑھانے کی کوشش کریں تو سختی دکھائیں۔ میں نے دیکھا ہے یہ اتنی چالاکی سے ہمدردیاں سمیٹنے لگتے ہیں کہ مسلمانوں کے بچے ان کے گھر قرآن ناظرہ پڑھنے جانے لگتے ہیں۔ ماں باپ ان کے اخلاق سے متاثر ہونے لگتے ہیں کہ انہیں اس بات کی فکر ہی نہیں ہوتی۔
چوتھا یہ کہ آپ جس بھی شعبے سے ہیں قادیانیوں کے حقوق کے نعرے کے خلاف اپنی آواز بلند کریں!!
یاد رکھیں اگر ہم نے اس دجال کے جال کے سامنے آنکھیں بند رکھیں تو یہ ہمارے بچوں کی ذہن سازی کریں گے ان کے دلوں میں سافٹ کارنر پیدا کر کے آنے والے وقتوں میں استعمال کریں گے۔ حمزہ علی عباسی کے حالیہ ٹویٹ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ کون کون ان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہےاور یقیناً پہ بات نبی کریم صلی اللیہ علیہ وسلم کی ناراضگی کا سبب بنے گی۔ قیامت کے دن ہم نے ان کا سامنا کرنا ہے ان کی شفاعت کی طلب ہے حوض کوثر کی تمنی ہیں تو ان کے دشمنوں ان کے اہل بیت کے دشمنوں اور ان کے خلفاء کے گستاخوں کا سد باب کرنا ہوگا۔ و آخر الدعوی الی الحق

اپنا تبصرہ بھیجیں