ٹرینڈ سیٹر————شاہد اعوان

مواقع ملنا اور ان سے استفادہ نہ کرنا عقلمند انسان کا کام نہیں۔ انسان نے وجود میں آتے ہی تجسس سے کام لینا شروع کر دیا تھا۔۔۔ کون اور کہاں؟؟ اس سے انسان کے شوقِ تجسس کا آغاز ہوااور حیرت و خوف نے اسے دو مختلف راہوں پر ڈال دیا حیرت سے فلسفے نے جنم لیا جبکہ خوف سے مذہب کی نمو ہوئی ۔ فلسفے نے بہت سے علوم کو جنم دیا اور انسان نے مادی و خارجی دنیا میں دریافت اور ایجادات سے ایک انقلاب برپا کر دیا، انسان نے آگ اور پہیہ ایجاد کیا اور ان دونوں نے دنیا کو کہیں سے کہیں پہنچا دیا۔ آج بزمِ ہستی میں جو کچھ نظر آتا ہے اس کے پیچھے انسانی تجسس اور اس کا علمی اور ذہنی ارتقا کارفرما ہے ۔ یہ نہ ہو کہ بات کہیں اور نکل جائے ہم اپنے اصل موضوع کی جانب آتے ہیں، ان سطور میں ان مواقعوں کو موضوعِ بحث لانا ہے جو ہر کسی کو میسر تو آتے ہیں لیکن اس سے فائدہ کون اٹھاتا ہے تاریخ کے صفحات پر کس کا نام رقم ہوتا ہے یہ انسان کی اپنی صوابدید اور اختیار ہے ۔ کیمبل پور(موجودہ اٹک) تاریخ سے قبل کا علاقہ شمار ہوتا ہے 1904ء میں ضلع کا درجہ پانے والا یہ خطۂ ارضی اپنے اندر ایک قدیم تاریخ کا حامل ہے اس کا محل وقوع، تہذیب و ثقافت اور لوگ اعلیٰ ذوق اور قدریں رکھنے والے ہیں۔ کم و بیش ایک سال قبل جب اس ضلع میں کم گو اور وضعدار ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو کون اس آفیسر کے اندر تخلیقی اور تعمیری قائدانہ صلاحیتوں سے واقف تھا موصوف نے جلد ہی اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سب سے پہلے اٹک کی قدیم تاریخی شناخت کو اجاگر کرنے کے لئے عملی کام کا آغاز کیا اس سلسلہ میں انہوں نے ضلع کے اہم تاریخی مقامات کی تزئین و آرائش کر کے سیاحوں، آثار شناسوں اور تاریخ و ادب سے شغف رکھنے والوں کے لئے جستجو کی نئی راہیں ہموار کیں۔ سرکاری وسائل نہ ہونے کے باوجود انہوں نے اٹک قلعہ، اٹک خورد کے تاریخی ریلوے اسٹیشن، بیگم کی سرائے، گوردوارہ پنجہ صاحب، حسن ابدال ریلوے اسٹیشن، مقبرہ لالہ رخ اور دیگر تاریخی مقامات کی تعمیرو ترقی میں خاصی دلچسپی لی۔ کورونا وبا کے باوجود ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے دنیا کے لئے تاریخ کے ان عجوبوں کے دَر وا کیے اور اٹک جو سیاحوں کے لئے اس سے قبل ایک ”چھپا ہوا خزانہ” تھا، کو منظر عام پر لانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا اس کے لئے سفاری ٹرین کا آغاز ہوا مہنگی اور قدیم کاروں کی ایک کار ریلی کا انعقاد ڈپٹی کمشنر اٹک کی اپنے ضلع سے محبت و عقیدت کا مظہر ہے۔ اس کے علاوہ اٹک شہر جو جی ٹی روڈ سے تقریبا 17کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہونے کی وجہ سے جی ٹی روڈ سے گزرنے والوں کے لئے ایک اجنبی شہر سمجھا جاتا ہے، اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے اٹک ہٹیاں روڈ پر ایک دیدہ زیب گیٹ بنانا بھی انہی کی ذہنی تخلیق ہے جبکہ سنجوال اٹک کے مقام پر خوبصورت شوکت شاہ شہید چوک کا سہرا بھی انہی کے سر ہے، اس مقام سے تین میلہ چوک تک سٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور اسمائے حسنیٰ سے مزین بورڈز ڈی سی موصوف کے اعلیٰ ذوق اور ندرتِ خیال کو اجاگر کرتے ہیں جو آئندہ اٹک میں نوآباد ہونے والوں پر علاقے کے مکینوں کی نفاست اور ذوق کا آئینہ دار بھی ہو گا۔ ڈی سی اٹک علی عنا ن قمر کی اٹک اور ضلع کی باقی تحصیلوں کو چارچاند لگانے میں ان کے مددگار رفقاء میں اے ڈی سی آر شہریار خان، سابق اسسٹنٹ کمشنر حسن ابدال عدنان انجم راجہ، اے سی فتح جنگ عظیم شوکت اعوان اور چیف آفیسر اٹک ساجد علی خان قابلِ ذکر ہیں جبکہ مہریہ ٹائون کے ملک جاوید اعوان ، نیوسٹی کے چوہدری قمر اور دیگر صاحبِ ثروت شخصیات کی کوششیں بھی قابلِ قدر ہیں جنہوں نے مالی وسائل فراہم کر کے کسی پر احسان تو نہیں کیا بلکہ اپنے ہی علاقے کی خوبصورتی میں اضافہ ضرور کیا تاہم ان مخیر اور صاحبِ دل حضرات کو اس نیک کام پر آمادہ کرنے کے لئے ڈی سی علی عنان قمر اور جملہ اے سی صاحبان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ بحیثیت ضلعی سربراہ نئے ٹرینڈ سیٹ کرنے پر جناب علی عنان قمر کو زبردست داد دینا اہلیانِ اٹک کا فرض ہے کہ اس سے قبل حکومتی وسائل کی مدد سے منصوبے تو ضرور بنے لیکن ان کے معیار اور کوالٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ شہروں کو خوبصورت اور دیدہ زیب بنانے کے لئے ڈی سی اٹک کی ذاتی کاوشیں قابلِ رشک اور لائقِ تحسین ہیں گو ان مقاصد کے حصول میں انہیں بعض سیاستدانوں اور بدخواہوں کی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے لیکن وہ اپنی دُھن میں مگن اور کام میں غرق نظر آتے ہیں، اللہ ان کی سعی کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ اٹک کے لئے ان کی خدمات کو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا، ویلڈن ڈی سی اٹک ویلڈن!

اپنا تبصرہ بھیجیں