میری پہلی استاد،میری نانی جان——راحیلہ ناز

راحیلہ ناز
raheelanaz858@gmail.com

—-میری پہلی استاد،میری نانی جان—-

صبح سکول داخل ہوتے ہی ایک خوشگوار احساس ہوا جب سحرش نے Happy teachers day mam کہا ۔میں نے مسکرا کے جواب دیا ۔دن بھر بچے بچیاں پیارے پیاے کارڈز بنا کے مجھے دیتے رہے۔ میں ان کے پیار پہ مسکراتی رہی ۔
میری مسکراہٹ اور بھی گہری ہو گٸ جب میں نے اپنی عزیز از جان بہن ڈاکٹر مریم اعوان کا watsapp status دیکھا ۔جس میں انہوں نے یوم اساتذہ پر اپنے اساتذہ اور امی کے ساتھ ساتھ اپنی نانی کو بھی نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔
“نانی” بےحد پیارا رشتہ۔ اعلی ترین تربیت گاہ ۔ محبت کی مٹی سے گندھا ایک تعلق۔۔۔۔
میں اس رشتے سے محروم ہو چکی ہوں مگر آج بھی خمیری روٹی اور مکھن کا ذائقہ منہ میں آتا ہے جو وہ میرے لیے بناتی تھیں ۔
انہوں نے ایک گائے پال رکھی تھی ۔وہ دودھ دوھتی ۔۔لسی بناتے ہوئےمیں ان کی گود میں گھس جاتی ۔۔ مدھانی چلاتے ہاتھوں پہ ھاتھ رکھ لیتی
سردیوں کی راتوں میں ان کے ساتھ سوتی تو وہ کہانیاں سنایا کرتیں ۔۔۔۔۔ہر کہانی ایک سبق ہوتی۔۔۔۔کہانی کہانی میں تربیت کا مرحلہ طے ہو تا گیا ۔۔محبت کا سلیقہ آتا گیا ۔۔رشتوں کا احساس جاگتا گیا۔۔۔
میں نے انہں ہمیشہ کام میں مصروف دیکھا۔۔ فارغ بیٹھنا انہیں آتا ہی نہیں تھا۔۔ گندم کی تیلیوں کو رنگوں میں ڈبو کر چنگیر بنتی ۔۔تو میرے لیے خصوصآ چھوٹی سی چنگیر بناتیں ۔۔
بدکتی گاۓ ان کی ہاتھ کی تھپک سے رام ہو جاتی ۔تو میں پوچھتی ”بےبے! یہ آپکو پہچانتی ہے؟۔تو ہنستے ہوے کہتیں ”جانور پیار کو پہچانتا ہے” ۔
سر تا پا صرف محبت ۔۔۔
میری پہلی استاد ۔۔۔میری پہلی تربیت گاہ۔۔ آج میں بھی مریم کی طرح اپنی پہلی استاد ۔۔۔جس نے صرف محبت کا درس۔ دیا ۔۔سلام پیش کرتی ہوں ۔اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے
اور تمام والدین سے التماس ہے اپنے بچوں کو ان عظیم درس گاہوں سے محروم نہ کریں ۔۔آپ کے بچے اعلٰی تعلیمی اداروں سے سب کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ مگر محبت کا سلیقہ اور رشتوں کا احساس نہیں۔۔۔۔۔۔۔

میری پہلی استاد،میری نانی جان——راحیلہ ناز” ایک تبصرہ

  1. Weldon راحیلہ ناز:برسوں کی محبتوں کا سفر چند جملوں میں اتنی خوبصورتی سے بیان کیا ہے سیدھا دل میں اتر گیا ہے اور نام نہاد پڑھی لکھی ما وں کو جو اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے لئے “ماسی”تو تلاش کرتی ہیں مگر دادی اور پھپھیوں کو گھر رکھنا گوارہ نہیں کرتیں نہایت موثر انداز میں گھر کی راہ دکھائی ہے مزید براں جہاں ایک رسم کے طور پر ٹیچر ڈے منایا جا رہا ہے ان حقیقی ٹیچروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے جن کی محبتوں نے آج ہمیں معاشرے میں باعزت بنایا ہےان ہستیوں کی یادوں نے میرے دل کے تاروں کو ہلا کے رکھ دیا ہے ہاں میں بھی ہر مشکل میں اپنی نانی ماں جی کو یاد کرتی ہوں اور یہ ان کی محبت ہی ہے جو میں اپنے پر آئے پہ نچھاور کرتی ہوں راحہلہ ناز آو گلے لگ کے اپنے آنسوؤں کا نذرانہ عقیدت ان عظیم ہستیوں کو پیش کریں کہ ان جیسا ٹیچر کوئی نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں