”ورکنگ وومین“—–راحیلہ ناز

راحیلہ ناز
raheelanaz858@gmail.com

“سچ بتاوں آپا میں کام سےنہیں تھکتی !میں لوگوں سے تھک جاتی ہوں۔ آپ کے اردگرد کے لوگ آپ کی انرجی ہوتے ہیں اور بد قسمتی سے میرے اردگرد کے لوگ ایسے ہیں کہ مجھے اپنی انرجی ضائع ہوتی محسوس ہوتی ہے”۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے کہا۔۔۔۔تو میرے ذہن میں شعر گونجے لگا۔۔۔
یوں قتل ہوا میرا قسطوں میں
کبھی خنجر بدلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔تو کبھی قاتل
نوکری پیشہ خواتین کو دن بھر جن مسائل کا سامنا ھے ان میں سر فہرست وہ ماحول ہے جس میں وہ کام کر رہی ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالی نے خواتین کو بہترین صلاحيتوں سے نوازا ہے ۔
پاکستان کی کل آبادی کا%55خواتین پر مشتمل ہے۔۔۔اور اگر یہ نصف سے ذیادہ آبادی ملکی معیشت کی ترقی میں شامل نہ ہو تو یہ لولی لنگڑی معیشت بھی منہ کے بل آن گرے ۔۔
فصل کی کٹائی سے لے کر اعلی ترین عہدوں پر تعینات خواتین اس بات کی دلیل ہیں ۔کہ وہ صلاحيتوں میں کسی سے کم نہیں ۔۔
خواتین اپنی تمام صلاحيتیں بروےکار لاتے ہوئے کسی بھی ادارے کی ترقی کے لیے جٹی ہوئی ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان صلاحيتوں سے استفادہ کرتے یہ ادارے اس بات ضامن نہیں کہ انہیں ایسا ماحول ہی فراہم کر دیں کہ انہی کے ادارےکی ترقی کے لیے کام کر سکیں ۔۔
اداروں میں مختلف طریقوں سے خواتین کا استحصال کیا جاتا ہے ۔۔ مقررہ اوقات سے ذیادہ کام لیا جاتا ہے ۔۔ تنخواہوں کے معاملے میں بھی تعصب برتا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔لیکن سب سے تکلیف دہ یہ کہ ایسی نظروں سے دیکها جاتا ہے کہ جیسے وہ انسان نہیں بلکہ بقول منٹو ۔۔گوشت کی دکان ہیں ۔اس پر طرہ یہ کہ اگر وہ ان نا انصافیوں پر آواز بلند کرتی ہیں تو نوکری سے نکال دینے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں ۔اور اگر ایسا ممکن نا ہو تو کردار پہ کیچڑ بھی اچھالا جاتا ہے ۔غرض یہ کہ خنجر و قاتل تو بدلتا ہے مگر مقتول وہی۔۔۔۔۔۔
یقین جانئیے اگرخوتین کو ایک پر سکون اور عزت دار ماحول میں کام کرنے کا موقع فراہم کیا جاے تو وہ اپنی بہترین صلاحيتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے صرف متعلقہ اداروں کی ہی نہیں بلکہ وطن عزیز کی ترقی کی ضامن بن سکتی ہیں ۔۔۔غرض یہ کہ عورت کو عزت کی نگاہ سے دیکھیں ۔۔۔۔عورت کی عزت کو نگاہ سے نہ دیکھیں ۔۔۔
اسلیے نہیں کہ وہ عورت ہے بلکہ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ آپ کی تربیت اچھے والدین نے کی ہے۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں