اسلامی جمیعت ایکسپو -2021 کی جھلکیاں – – – تحریر حفصہ اکبر ساقی

2019 میں جمیعت ایکسپو کی اختتامی تقریب میں دہشت گردی ہوئی جس میں ایک طالب علم اپنی جان سے گیا،بین الاقوآمی سلامی یونیورسٹی میں 14, 15 اور 16 دسمبر کو دو سال بعد اسلامی جمیعت طلبہ کو ایکسپو منعقد کرنے کی اجازت دی گئی ۔
14 اور 15 تو طلبہ کے دن تھے۔ اس میں مضمون نگاری، تقریری مقابلہ، کیلیگرافی، اینٹر پرینورشپ (Entrepreneurship) خصوصی سیشن وکلاء کے ساتھ، میڈیا ہٹ (Media hut)، سیرت کویز، اور ٹیلنٹ ایوارڈ منعقد کیا گیا۔ کچھ پابندیوں کے سبب تقریری مقابلہ اور بعض مہمانان خصوصی کی تقریروں کو روک دیا گیا۔ اسی طرح طفیل شہید جمیعت کے لئے خاص ٹیبلو بھی نہ ہوا۔ لیکن جمیعت نے ایک کامیاب ایونٹ کروا کر ثابت کر دیا کہ
” جامعہ اسلامیہ میں ہے جمیعت سے بہار” وقت گواہ ہے کہ پتھر اسی شجر پر مارے جاتے ہیں جس پر پھل لگے ہوں۔ میدان عمل میں وہی کھلاڑی گرتے ہیں جو سر بکف ہو کر ایک خاص مقصد کے لئے کوشاں ہوتے ہیں۔ میرے والد صاحب ڈائریکٹر قومی اسمبلی اکبر علی ساقی اور ان کے کلاس فیلو معروف ایڈوکیٹ سپریم کورٹ بھی مہمانان خصوصی کے طور پر مدعو تھے۔آخری دن جمیعت طالبات کی طرف سے خواتین کے لیے مختص تھا۔ خواتین کی دلچسپی کی چیزیں جیسا کہ کاسمیٹکس، کپڑے، جیولری اور تمام صوبوں کی معروف مصنوعات کے سٹال لگائے گئے تھے۔ بک فیئر کی تو خیر کیا ہی بات تھی۔ اردو ادب اور شاعری سے لے کر پشتو، فارسی اور عربی انگریزی تک کی معروف کتب کے سٹال لگائے گئے تھے۔
آی آر ڈی اور شریعہ اکیڈمی کے مطبوعات کے الگ سٹال تھے۔ بک فیئر میں تمام کتب %40سے %50 تک رعایتی قیمتوں پر موجود تھی۔ احادیث، قرآنی تفاسیر، بخاری شریف، خلفائے راشدین کی سیرتیں، صحابہ و صحابیات کی سیرتیں، اور تاریخی کتب دیکھنے کو ملی۔(Oxford) آکسفورڈ کی کتب بھی نہایت کم قیمت میں اور اسی طرح تمام تعلیمی، ادبی اور عصری کتب کی بھر مار تھی۔فوڈ کورٹ کا الگ سیکشن تھا جس میں سیور اور دیگر کھانوں جیسا کہ بر یانی، گول گپے، رشین سلاد، برگر، میکرونی، پاستہ، ٹرائفل، آئسکریم،جوس، سوپ، چکن اور مٹن کڑاہی وغیرہ موجود تھے۔حاضرین اور شرکاء کا جوش وخروش دیدنی تھا۔ لڑکیوں کے چہرے خوشی سے دمک رہے تھے۔ ہر کوئی اپنی اپنی دلچسپی کے سٹال پر موجود تھا، اینٹرپرینورشپ(Entrepreneurship) کے لیے بھی ایک الگ سیکشن تھا۔ جس میں سٹارٹ اپ بزنس، سافٹ ویئر ہاؤس، انٹرن شپ، این جی اوز وغیرہ کی معلومات فراہم کی گئی۔تقریری مقابلہ، مضمون نویسی، کیلیگرافی، سیرت کویز، مقابلہ عکس نگاری، ٹیلنٹ ایوارڈ منشور کا حصہ تھا۔ تقریر اور مضمون کا مقابلہ “سقوط ڈھاکہ” کے موضوع پر رکھا گیا۔ سیرت کوئز ” الرحیق المختوم ” پر ہونا تھا۔ مگر طائران جمیعت اور شرکاء کی تمام تر کوششوں اور تیاریوں کے باوجود جامعہ نے تقریری مقابلے اور سیرت کویز پر پابندی لگا دی۔ یہاں تک کہ جو پنڈال اور اسٹیج تقسیم اسناد و انعامات کے لئے سجایا گیا تھا اس کو خالی رکھوایا گیا۔ میں نے ان لڑکیوں میں جو تیاری کر کے آئی تھی ایک اضطراب دیکھا اور اجازت نہ ملنے پر ان کی آنکھوں سے آنسوں چھلکنے لگے۔خیر جمیعت کے سٹال پر بک مارک اور جمیعت کی ڈائریاں، دستور، لوگوز، بیج، جمیعت کا رسالہ ” پکار ملت” اور دیگر مطبوعات سجائی گئی تھی۔ کیلیگرافی کے convasنے الگ حسن کو چار چاند لگا دیا۔ تین بجے تمام سٹال اور پنڈال جامعہ نے خالی کروالیا اور بالآخر ہمارا ایکسپو 16 دسمبر کے سورج کے ساتھ نظروں سے اوجھل ہوگیا۔جمیعت چاند جیسی ہے؛
نظر یہ لا الہ جس کا
یہ پاکستان جیسی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں