ہمارے بچوں کا بچپن کھو رہا ہے—-راحیلہ ناز

راحیلہ ناز
raheelanaz858@gmail.com

ارقم یہ laptop ٹھیک کر دو۔سوہا نے کہا۔میں بزی ہوں۔اسنے سر کتابوں سے اٹھاے بغیر جواب دیا۔وہ منہ بنا کے چلی گٕی ۔
ہر پل ساتھ رہنے والے یہ بچےکزنز اور بہترین دوست ۔پیدإش سے اب تک ہر لمحہ ساتھ گزارا۔ ہربات ایک دوسرے سے کہی۔ ارقم اسے چھیڑتا تو وہ چیختی ۔”مامی دیکھیں نا اسے“ میں ڈانتی تو کہتا “ماما آپ ہمیشہ اسی کا ساتھ دیتی ہیں ۔۔۔سوہا کہتی ۔ماما کو تو بس بھتیجا ہی اچھا لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔چند لمحوں کے لیے ناراض ہوتے پھر وہی دوستی وہٕی ہنسنا کھیلنا ۔۔ہم ما ئیں ان کی چھو ٹی چھوٹی لڑإیوں پہ ہنستی رہتیں ۔
وقت گزرتا جا رہا ہے ۔اب یہ جوانی کی حدود میں داخل ہو رہے ہیں۔ مگر دوستی اور بچپن کھو رہے ہیں ۔ اپنی اپنی پڑھاٸیوں میں ”مصروف“ ۔۔۔۔۔۔۔ان کے پاس وقت نہیں کہ ایک دوسرے سے بات کریں ۔۔۔۔
تو میں سوچنے لگی کیا ان کی دوستی کو بھی ”مصروفیت“ کھا جاے گی
یہ ”مصروفیت“ بھی ناعجیب لفظ ہے۔تمام محبتوں کا قاتل۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائنس نے ترقی کر لی ہے۔سڑکیں ہیں گاڑیاں ہیں ۔۔ ہواٸ جہاز ہیں ۔ communication کے بہترین ذرائع موجود ہیں۔facebook..insta .twiterفون موبا ٸل ۔سبھی کچھ ہے۔۔۔۔۔مگر وقت نہیں ۔۔۔۔یہ تمام ذراٸع تو وقت بچانے کے لیے ایجاد ہوے تھے مگر یہ بچا ہوا وقت خدا جانے کہاں جاتا ہے۔ہم سب ایک دوڑ میں لگے ہیں ۔کسی کو کسی سے بات کرنے کی فرصت نہیں ۔۔۔اس نام نہاد ”مصروفیت“ نے ہمارے تمام رشتے دور کر دیئے ہیں ۔اس مصروفيت کے نشانے پر سب سےذیادہ دوستی کا رشتہ ہے۔ہم تمام دن online تو رہتے ہیں۔مگر عزیز دوستوں کو بھول چکے ہیں ۔facebook instagram پرfollowers تو بہت ہیں ۔۔مگر وہ ہم جماعت دوست جس کےساتھ ذندگی کے بہترین سال گزارے۔وہ کھو گیا۔۔۔اس کے لیے ہم مصر وف ہیں ۔
یہ مصروفیت پھر اناوٶں اور نفرتوں میں بدل جاتی ہے ۔محبت کھو جاتی ھے ۔رشتے کھو جاتے ہیں ۔بجپن گم ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔دلوں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں اگرکوٸی دوسرا رابطے میں رہنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کے آپ اس کے لیے اہم ہیں ۔
خدارا دوستی اور محبتوں کے رشتوں کو مضبوط کیجیے ۔اناوٶں کو اٹھا کر باہر پھینک دیجیے ۔نفرتوں کو چولہے میں جھونک دیجیے ۔۔۔چاہتوں کا مان رکھیے
آپ کی ایک مسکراہٹ ۔۔صبح بخیر کا ایک میسج ۔دن بھر میں ایک کال ۔کسی دوست کی زرا سی مدد ۔۔اس نام نہاد مصروفیت کا گلاگھونٹ سکتی ہے ۔ محبتوں کو دوام مل سکتا ہے ۔آپ کو ذہنی سکون مل سکتا ھے ۔
اپنی ترجیحات بدلیں ۔زندگی کو آسان بناٸیں ۔کسی کو یاد کر رہے ہیں تو ملنے چلے جائیں ۔اگر کوئی بات بری لگی ہے تو کہيں اسے نفرت میں نہ بدلیں رشتوں کو نفع نقصان سے مبرہ کر دیں ۔محبتوں کو بے لوث کر دیں ۔۔

اناؤں نفرتوں خودغرضیوں کے ٹھہرے پانی میں
محبت گھولنے والے بڑے درویش ہوتے ہیں

اپنا اور اپنے بچوں کا ،بچپن کو کھونے نہ دیں

اپنا تبصرہ بھیجیں