واشنگٹن(سی این پی)امریکا کے ڈیمو کریٹ رکنِ کانگریس برنی سینڈرز نے یوکرین روس کشیدگی کے معاملے پر امریکا کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔برنی سینڈرز نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اس بات پر اصرار منافقت ہے کہ ہم زیر اثر علاقوں کا اصول تسلیم نہیں کرتے، 200 سال سے امریکا یہ کہتا آرہاہے کہ اسے حق ہے کہ اگر ممکنہ خطرہ ہو تو وہ کسی بھی ملک کے خلاف مداخلت کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا،لاطینی امریکا، وسطی امریکا اور کیریبئن علاقوں میں ایک درجن سے زائد ملکوں کی حکومتوں کا تختہ الٹ چکا ہے، 1962 میں امریکا اور روس نیوکلیئر جنگ کے دہانے پر اس لیے پہنچے تھے کیونکہ کیوبا میں سوویت میزائل نصب کیے جانے کو کینیڈی حکومت نے ناقابل قبول قرار دیا تھا کہ امریکی سرحد کے 90 میل پر جارحانہ ملک کی فوج کیوں موجود ہے۔سینڈرز کا کہنا تھا کہ 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی منرو ڈاکٹرائن کو موجودہ دور سے ہم آہنگ قراردیا تھا۔سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے سینڈرز نیسوال اٹھایا کہ اگر میکسیکو یا کیوبا میں سے کوئی ملک امریکا کے دشمن ملک سے اتحادقائم کرلیتا ہے تو کیا امریکا میں اس پر آواز اٹھائی نہیں جائے گی؟ امریکا کی طرح روس کو بھی اپنے پڑوسی ممالک کی سکیورٹی پالیسیوں میں دلچسپی ہوگی۔ انہوں نے خبردارکیا کہ یوکرائن سے سکیورٹی تعلقات بہتربنانے کی امریکا اور یوکرائن دونوں ہی کو بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
وزیراعظم سے آئی ایم ایف سربراہ کی ملاقات، ایک نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
کیپٹن کرنل شیرخان شہید کےمزار کی تزئین و آرائش مکمل
اسلام آباد پولیس کے14 ڈی ایس پیز کے تقرر اور تبادلے
مالکان کو ورکرز کا تحفظ اور صحت مند ماحول یقینی بنانا چاہیے، وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعظم نے اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کردیا، نوٹیفکیشن جاری
وزیراعظم کی صدر اسلامی ترقیاتی بینک سے ملاقات، پاکستان میں جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا
موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو بہت متاثر کیا، 2022ء کے سیلاب نے ملک کو تباہ کردیا، وزیر اعظم
جسٹس بابر ستار کے پاس اس وقت پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
اغوا ہونے والے جج شاکراللہ مروت کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی ڈیرہ اسمٰعیل خان میں درج
ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک