گرلز فٹسال ٹورنامنٹ کے فائنل میچز کے لیے ٹیمیں اسلام آباد پہنچ گئیں

اسلام آباد (سی این پی )گرلز فٹسال ٹورنامنٹ کے فائنل میچز کے لیے ٹیمیں اسلام آباد پہنچ گئیں۔ اس ٹورنامنٹ کا انعقاد نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر ) نے چار ماہ سے جاری اپنے طویل اقدام “امپاور ہر ” کے سلسلے میں کیا ہے ۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان میں کھیلوں میں لڑکیوں کی شرکت کو فروغ دینا ہے۔
24 جنوری 2024 کو پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کے آؤٹ ڈور فٹ بال گراؤنڈ میں ہونے والے فائنل میچوں میں کراچی، کوئٹہ اور چترال کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔ پریکٹس میچوں کے علاوہ شلمبرجر پاکستان، ہیلتھ اینڈ ویلنس ٹیم کی طرف سے کھلاڑیوں کی جسمانی تندرستی اور ذہنی صحت پر بات چیت بھی کی جائے گی ۔
کینیڈا کے فنڈ فار لوکل انیشیٹوز نے فائنل فٹسال ٹورنامنٹ “امپاور ہر” کیلئے تربیتی کیمپ، ٹورنامنٹ، رہنمائی کے سیشن، پینل ڈسکشن اور اسلام آباد میں ایک فائنل نمائشی میچ کیلئے تعاون کیا ہےاور بینک الحبیب نے بھی کوئٹہ کی ہزارہ ویمن یونائیٹڈ فٹبال ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے اس مہم میں شمولیت اختیار کی ہے ۔
‘امپاور ہر’ مہم کو پاکستان میں لڑکیوں اور خواتین کو کھیلوں خصوصاً فٹ بال میں حصہ لینے سے روکنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ واضح رہے مختلف شعبوں میں نمایاں پیش رفت کے باوجودپاکستان میں لڑکیوں اور خواتین کو اب بھی کھیلوں تک رسائی اور حصہ لینے میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ان چیلنجوں میں کھیلوں کا محدود انفراسٹرکچر، ناکافی فنڈنگ، دقیانوسی تصورات، صنفی تعصبات، تربیت و ترقی کے مواقع کی کمی اور کھیل کی تمام سطحوں پر خواتین کی نمائندگی کی کمی شامل ہیں۔
اس مہم کا مقصد کھیلوں کا ایسا ایکو سسٹم قائم کرنا ہے جو خواتین اور لڑکیوں کو فٹ بال میں فعال طور پر حصہ لینے، مقابلہ کرنے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا اختیار دے ۔ یہ منصوبہ ابتدائی طور پر پاکستان کے چار شہروں کراچی، کوئٹہ، چترال اور اسلام آباد پر توجہ مرکوز کرے گا۔
ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے این سی ایچ آر نے مقامی پارٹنرز سے تعاون کیا ہے جن کا اپنی کمیونٹیز میں گہرا اثر ہے ان پارٹنرز میں چترال میں کرشمہ علی فاؤنڈیشن، کوئٹہ میں ہزارہ یونائیٹڈ فٹبال کلب اور کراچی یونائیٹڈ فاؤنڈیشن، کراچی شامل ہے ۔
مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے کہا کہ کھیلوں میں خواتین کو فروغ دینا صرف میدان میں گول کرنے سے کہیں زیادہ ہے یہ ہمارے لئے رکاوٹوں کو ختم کرنے ، دقیانوسی تصورات کو مٹانے اور برابری کو فروغ دینے کا ذریعہ بھی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ جب ہم کھیلوں میں خواتین کو بااختیار بناتے ہیں، تو ہم معاشرے میں انصاف قائم کرنے اور بااختیار بننے جیسی اقدار میں اضافہ کرتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں