قبضہ مافیا کے خلاف جاری حکومتی آپریشن خوش آئند ۔۔مگر کیایہ آپریشن عوامی امنگوں کا ترجمان ثابت ہو گا ۔۔؟—–ملک زبیر

قبضہ کی تعریف یہ ہے کہ کوئی بھی فرد یا افراد کسی شہری کی غیر منقولہ جائیداد یا ریاست کی اراضی پر غیر قانونی طور پر قابض ہوجائیں، طاقت کے بل بوتے پر سرکاری یا نجی اراضی پر قبضہ کرنے والے قبضہ مافیا کہلاتا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے قبضہ مافیا کا چرچاعام ہوا جسکی اہم وجہ نجی ٹائونز اور ہائوسنگ سوسائیٹوں کابڑھتا ہوا کاروبار ہے، آبادی میں بڑھتا ہوئے اضافے کے ساتھ شہری علاقوں سے ملحقہ زمین کی اہمیت دن بدن بڑھ رہی ہے،سن دوہزار سے اب تک مختلف ہائوسنگ سوسائیٹوں نے جہاں عام آدمی کی زمین ہتھیانا آسان ہدف سمجھا وہیں سرکاری زمین بھی ایسے مافیا کے لئے ترنوالہ ثابت ہوئی، دودہائیاں قبل زمینی تنازعات کی شرح بہت کم تھی ،گائوں دیہاتوں میں لوگ آبائی جائیداد اور خاندانی ناچاقی کی وجہ سے دیوانی مقدمات میں الجھے نظر آتے تھے مگر جیسے جیسے منظم ٹائون پلاننگ کے کاروبارنے اپنی جگہ بنائی اور لوگوں کو دلکش اشتہارات اور مستقبل کے سہانے سپنے،اپنا پلاٹ ، اپناگھر اور محفوظ مستقل کے خواب دکھائے ، شہری زمین اور پلاٹ کی افادیت اجاگر ہوگئی،دودھائیوں سے غیرقانونی طور زمین ہتھیانے کے جرم میں خظرناک حدتک اضافہ ہو چکا ہے ،اس سارے کھیل میں کہیں نہ کہیں پولیس ، محکمہ مال اور متعلقہ اداروں کے کرپٹ اہلکار بھی قبضہ مافیا کے سہولت کار بنے نظر آتے تھے،ملک بھر خاص طور پر پنجاب اور اسکے بعد جڑواں شہروں(اسلام آباداور روالپنڈی) میں آجکل قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیوں کا چرچازبان زد عام ہے۔ لاہور میں ایک سیاسی جماعت کے رکن سے شروع ہونے والا یہ آپریشن ملک کے طول عرض میں پھیلاتا نظر آرہاہے ،گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے وزیراعظم کے زیر اثر کام کرنے والی خفیہ ایجنسی سمیت قانون نافذکرنے والے ادارے،جڑواں شہروں کی ضلعی انتظامیہ خاصی متحرک نظر آرہی ہے، اسلام آباد انتظامیہ نے بھی قبضہ مافیا کے 80 افراد کی فہرست تیار کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی اور گرینڈ آپریشن شروع کر دیا ہے۔قبضہ مافیا کے خلاف کریک ڈائون کے لیے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔گزشتہ رات سے شروع ہونے والی کارروائیوں میں اب تک آٹھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں غوری ٹائون کے سابق مالک چوہدری عبدالرحمان، راجہ رضی الرحمن،ریاض الحسین،فرحان اللہ،محمد نازک ،راجہ فاروق، مظہرشاہ اور عنصر گوندل شامل ہیں، ان بااثر افرادکو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔گرفتارافراد کوتھری ایم پی او کے تحت90دن تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے، قبضہ مافیا کے خلاف بڑے کریک ڈائون کے دوران ان سے بھاری اسلحہ برآمد ہوا اورانکی گاڑیاں بھی ضبط کی جارہی ہیں، کریک ڈائون وفاقی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کی زیر نگرانی کیا جارہا ہے۔ ایک طرف تو ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذکرنے والے ادارے قبضہ مافیا کی پکڑدھکڑ میں مصروف نظر آتے ہیں دوسری طرف وفاقی دارالحکومت کے باسی نے زمین پر قبضے کی کوشش میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کے قتل کامقدمہ پنجاب حکومت کے وزیر علیم خان سمیت متعدد افراد کے خلاف درج کروایا ہے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ علیم خان کی اسلام آباد میں پارک ویو کے نام سے ہائوسنگ سوسائٹی ہے۔جسکے این او سی کی منسوخی کا حال ہی میں اسلام آبادہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا ۔
وزیراعظم عمران خان قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی میں خاصے پر عزم نظر آتے ہیں انہوں نے آئی جی پنجاب انعام غنی اورچیف سیکریٹری پنجاب کو صوبے بھر میں گرینڈآپریشن کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ قبضہ مافیا معاشرے کا ناسور بن چکا ہے، قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیوں کی رپورٹ ہر ہفتے انہیںپیش کی جائے۔عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضہ فوری ختم کروائیں، ساری زندگی کی جمع پونجی پاکستان لانے والوں کی داد رسی کی جائے۔وفاقی دارالحکومت میں قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن میں تیزی اس وقت آتی ہے جب وزیراعظم عمران خان عوامی رابطہ مہم میں عوام کی فون کالز سنتے ہیں ،جن میں سے ایک فون کال چوہدری مسعود نامی اسلام آباد کے رہائشی کی ہوتی ہے جسکے حوالے سے ہم نے نشاہدہی کی کہ وہ شخص نوسر بار ہے ،وزیراعظم پاکستان عمران خان کی عوامی رابطہ مہم مصنوعی اور سفارشی ہونے کے تمام ثبوت بھی عوام کے سامنے رکھے گئے،وزیراعظم کی عوامی کالز اور حقائق کیا ہیں؟ اس حوالے سے سی این پی ٹیم حقائق منظرعام پر لائی،وزیر اعظم عمران خان کی ٹیم نے عوام اور وزیراعظم دونوں کو ماموں بنا دیا،واضح رہے کہ وزیراعظم کو ملائی جانے والے فون کالز میں متعدد کالز مشکوک نکلیں،وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو کال کرنے والا اسلام آباد کا رہائشی چوہدری مسعود نوسرباز نکلا،باوثوق ذرائع کے مطابق چوہدری مسعود سے وزیراعظم کی کال ملوانے میں حکومتی ایم این اے کا اہم کردار ہے،ڈمی کال سے چوہدری مسعود غوری ٹائون انتظامیہ کو بلیک میل کرکے مالی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے،چوہدری مسعود کی کال وزیراعظم سے ملنا وزیراعظم کے عوامی رابطے پر سوالیہ نشان ہے،سی این پی ٹیم نے مشکوک کردار کا کھوج لگایا تو معلوم ہوا کہ وزیراعظم کو کال کرکے غوری ٹائون اسلام آباد میں قبضہ مافیا کی نشاندہی کرنا والا چوہدری مسعود گلاب نگر میں محل نما گھر کا مالک ہے،مذکورہ شخص کی امپائر ٹاورز سمیت کروڑوں روپے مالیت کے پلازے اور اراضی کا بھی ہے.چوہدری مسعود نے چھ سال قبل دوسوکنال اراضی کا معاہدہ راجہ علی اکبر اور چوہدری عبدالرحمن سے کیا.چوہدری مسعود نے مذکورہ بالا معاہدے کی پاسداری کی نہ ہی اراضی کا انتقال کروایا.چوہدری مسعود نے غوری ٹائون انتظامیہ سے کروڑوں روپے ہتھایا لئے مگر معاہدے کی پاسداری نہ کی.چوہدری مسعود کو اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے حکومتی ایم این ایز اور کاروباری شخصیات کی آشیرباد حاصل ہے.وزیراعظم اور متعلقہ اداروں کو ایسے نام نہاد کالز اور ایسی کالز ملوانے میں سہولت فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاییے،کیا غوری ٹائون کی انتظامیہ کے تحفظات کو دور کیا جائے گا کیونکہ انکا کہنا ہے کہ ڈمی کال کے ذریعے شروع ہونے والے آپریشن کا مقصد ان سے اربوں روپے کی قیمتی اراضی ہتھیانا ہے ۔اگر اس حوالے سے بھی قانونی نافذکرنے والے ادارے ،ایف بی آر۔نیب اور ایف آئی اے چوہدری مسعود کے غیر قانونی اثاثہ جات کی پڑتال کریں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے؛جڑواں شہروں میں قبضہ مافیا کے خلاف متحرک آواز اور انکی نشاندہی ہم نے ماضی میں متعدد بار کی،کیا صرف مخصوص شخصیات کو آپریشن میں ہدف بناکر قبضہ مافیا کو کلین چٹ دی جائے گی؟ کیا اس آپریشن کا مقصد ، سیاسی اور کاروباری شخصیات کو فوائد پہنچانا ہوگا؟ کیا ان قبضہ مافیا کے سرپرست سرکاری اعلی افسران،سی ڈی اے،آر ڈی اے سمیت ملک میں نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے ریگولیٹرز اور انتظامی افسران کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔اہم سوال یہ ہے کہ کیا حالیہ آپریشن بھی ماضی کی حکومتوں میں کئے جانے والے نام نہاد آپریشنز کی طرح ہوگا؟جس کا مقصد صرف سیاسی مخالفین کو زیر عتاب لانا ہوگا کیونکہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں بھی ایسے آپریشنز کئے گئے جس میں صرف سیاسی مخالفین کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ آپریشن حقیقی معنوں میں عوامی مسائل کے حل اور دکھوں کا مداوا ہوگا یا کاغذی کارروائی اور سیاسی مخالفین تک محدود رکھا جائے گا ؟قبضہ مافیا اور انکے سرغنہ انصاف کے کٹہرے میں ہونگے یا ضمانتیں لیکر پھر دھندہ جاری رکھیں گے؟ کیا سرکاری و نجی اراضی پر قابضین اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے؟کیا تحریک انصاف کی حکومت عوام کو انصاف فراہم کرنے کا وعدہ وفا کرے گی عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے گی ؟کیا حکمران جماعت جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مالکان کے گرد گھیرا تنگ کرے گی؟کیا محکمہ جنگلات کی اراضی پر قابضین جن میں سرفہرست معروف پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف بھی کارروائی ہو گی ؟کیا نیواسلام آبادایئر پورٹ ،جڑواں شہروں ،فتح جھنگ ،چکری اور ملحقہ علاقوں میں قائم جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں